Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Mourning)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3525.
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے‘ البتہ وہ خاوند پر (وہ چار ماہ دس دن تک سوگ کرے گی)۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3527
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3525
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3555
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے‘ البتہ وہ خاوند پر (وہ چار ماہ دس دن تک سوگ کرے گی)۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے سوائے اپنے شوہر کے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : عورت شوہر کے مرنے پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "It is not permissible for a woman to mourn for anyone who dies for more than three days, except for her husband.