Sunan-nasai:
The Book of Divorce
(Chapter: Mourning)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3526.
حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جوعورت اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے‘ اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔“
تشریح:
”ایمان رکھتی ہے“ شریعت کے احکام ایمان والوں ہی کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھنے والوں کے لیے نیکی‘ بدی اور گناہ ثواب کا تصور ہی فضول ہے۔ عورت کا ذکر سیاقِ کلام کے اعتبار سے ہے‘ وگرنہ یہ حکم مردوں کے لیے بھی اس طرح ہے۔ البتہ ان کے لیے بیوی پر سوگ عام حالات کے برابر ہی ہے اور لازم بھی نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۵۳۱)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3528
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3526
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3556
تمہید کتاب
طلاق کا عقد نکاح کی ضد ہے ۔عقد کے معنی ہیں گرہ دینا اور طلاق کے معنی ہیں گرہ کھول دینا۔اسی لحاظ سے نکاح کی مشروعیت کے ساتھ ساتھ طلاق کی مشروعیت بھی ضروری تھی کیونکہ بسا اوقات نکاح موافق نہیں رہتا بلکہ مضر بن جاتا ہے تو پھر طلاق ہی اس کا علاج ہے ۔البتہ بلا وجہ طلاق دینا گناہ ہے ۔اس کے بغیر گزارہ ہو سکے تو کرنا چاہیے یہ آخری چارۂ کار ہے طلاق ضرورت کے مطابق مشروع ہے جہاں ایک طلاق سے ضرورت پوری ہوتی ہو وہاں ایک سے زائد منع ہیں چونکہ طلاق بذات خود کوئی اچھا فعل نہیں ہے اس لیے شریعت نے طلاق کے بعد بھی کچھ مدت رکھی ہے کہ اگر کوئی جلد بازی یا جذبات یا مجبوری میں طلاق دے بیٹھے تو وہ اس کے دوران رجوع کر سکتا ہے اس مدت کو عدت کہتے ہیں البتہ وہ طلاق شمار ہوگی شریعت ایک طلاق سے نکاح ختم نہیں کرتی بشرطیکہ عدت کے دوران رجوع ہو جائے بلکہ تیسری طلاق سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اس کے بعد رجوع یا نکاح کی گنجائش نہیں رہتی یاد رہے کہ طلاق اور رجوع خالص مرد کا حق ہے ۔
حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جوعورت اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہے‘ اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ خاوند کے علاوہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے۔“
حدیث حاشیہ:
”ایمان رکھتی ہے“ شریعت کے احکام ایمان والوں ہی کے لیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہ رکھنے والوں کے لیے نیکی‘ بدی اور گناہ ثواب کا تصور ہی فضول ہے۔ عورت کا ذکر سیاقِ کلام کے اعتبار سے ہے‘ وگرنہ یہ حکم مردوں کے لیے بھی اس طرح ہے۔ البتہ ان کے لیے بیوی پر سوگ عام حالات کے برابر ہی ہے اور لازم بھی نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۵۳۱)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو شوہر کے سوا کسی پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: "It is not permissible for a woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days, except for her husband.