Sunan-nasai:
The Book of Endowments
(Chapter: Endowment Benefiting Everyone)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3605.
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے ثمغ مقام پر اپنی زمین کے بارے میں مشورہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”اصل زمین وقف کردو اور اس کا پھل صدقہ کردو۔“
تشریح:
یہ بات یادرکھنے کی ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وقف کے قائل نہیں ”کیونکہ اس میں وقف والی چیز بغیر مالک کے رہ جاتی ہے جو مناسب نہیں“ حالانکہ مالک کی کمی ناظم پوری کررہا ہے اور وہ چیز ملک کی خرابیوں‘ مثلاً: فروخت‘ ہبہ اور وراثت سے بھی محفوظ ہوجاتی ہے۔ البتہ امام صاحب مسجد کے لیے وقف سے استدلال کرتے ہوئے عام وقف کے بھی قائل ہوجاتے۔ احادیث کی مخالفت بھی نہ کرنی پڑتی۔ ولكن اللہ یفعل ما یشاء
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3609
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3607
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3635
تمہید کتاب
وقف سے مراد یہ ہے کہ کوئی چیز لوجہ اللہ اپنی ملکیت سے نکال دی جائے لیکن کسی دوسرے کی ملک نہ کی جائے بلکہ اسی طرح بغیر مالک کے چھوڑ دی جائے تاکہ نہ وہ بیچی جاسکے‘ نہ اس کا تبادلہ ہوسکے اور نہ اس میں وراثت جاری ہو۔ وہ قیامت تک اس طرح رہے گی‘ البتہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ان لوگوں پر خرچ کی جائے گی جن کے لیے وقف کی گئی ہو‘ مثلاً: مسافر یا رشتہ دار یا فقیر یا طلبہ وغیرہ۔ وقف کرنے والا وقف کا ناظم مقرر کرے گا‘ خواہ اپنے آپ کو کسی اور کو یا حکومت کو یا کسی ادارے کو۔ قرون اولیٰ میں وقف کی بہت سی مثالیں ہیں‘ مثلاً: سیدنا عثمان کا زمین خرید کر مسجد کے لیے وقف کرنا‘ کنواں خرید کر وقف کرنا‘ حضرت عمر کا خیبر والی زمین وقف کرنا وغیرہ۔ اس سے اسلامی ریاست کا بوجھ کم ہوتا ہے اور اسے استحکام ملتا ہے کیونکہ اس کی آمدنی سے بہت سارے لوگوں کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں۔دور ِحاضر میں مادیت پرستی کا رجحان بڑھ گیا ہے اور سیم وزر کی محبت لوگوں کے دلوںمیں پیوست ہوچکی ہے اور دوسری طرف حکومتیں بھی فلاح وبہبود کے کاموں سے دلچسپی نہیں رکھتیں۔ بالخصوص دینی ادارے اور مساجد حکومتی سرپرستی سے محروم ہوچکے ہیں۔ غیر معقول مشاہروں کی وجہ سے قابل اور ذہین لوگ مساجد ور مدارس سے اعراض کرنے لگے ہیں۔ دوسری طرف حکومتی اداروں میں پرکشش مراعات اپنی طرف مائل کررہی ہیں۔ ایسے حالات میں جہاں اہل علم کو اللہ پر بھروسا کرنا چاہیے وہاں اہل علم ثروت اور مال دار لوگوں کا اس کار خیر میں آگے پڑھنا چاہیے اور اپنی جائیدادوں کا کچھ نہ کچھ حصہ ضرور فی سبیل اللہ وقف کرنا چاہیے۔ یہ ایسی نیکی ہے جو رہتی دنیا تک باقی رہے گی۔ یہ آخرت کا زادِراہ ہے۔ جتنا زیادہ ہوگا سفر آخرت اسی قدر آسان ہوگا۔ امورِ دین میں نصرت سے اللہ کی مدد نصیب ہوگی۔ حیرت ناک بات یہ ہے کہ جھوٹے نبی قادیانی کے پیروکار اپنے جھوٹ کو پھیلانے کے لیے اپنی جائیدادوں اور آمدنیوں میں سے ایک خاص حصہ وقف کرجاتے ہیں لیکن اہل اسلام ہیں کہ انہیں اپنے دین کے دفاع کی ذرا فکر نہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین۔
حضرت عمر ؓ سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے ثمغ مقام پر اپنی زمین کے بارے میں مشورہ کیا تو آپ نے فرمایا: ”اصل زمین وقف کردو اور اس کا پھل صدقہ کردو۔“
حدیث حاشیہ:
یہ بات یادرکھنے کی ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وقف کے قائل نہیں ”کیونکہ اس میں وقف والی چیز بغیر مالک کے رہ جاتی ہے جو مناسب نہیں“ حالانکہ مالک کی کمی ناظم پوری کررہا ہے اور وہ چیز ملک کی خرابیوں‘ مثلاً: فروخت‘ ہبہ اور وراثت سے بھی محفوظ ہوجاتی ہے۔ البتہ امام صاحب مسجد کے لیے وقف سے استدلال کرتے ہوئے عام وقف کے بھی قائل ہوجاتے۔ احادیث کی مخالفت بھی نہ کرنی پڑتی۔ ولكن اللہ یفعل ما یشاء
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میری ایک زمین ثمغ (مدینہ) میں تھی، میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اصل (زمین) کو روک لو اور اس کے پھل (پیداوار و فوائد) کو تقسیم کر دو.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Umar said: "I asked the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) about some land of mine in Thamgh. He said: 'Freeze it and donate its fruits.