باب: جب میت اپنے قریبی رشتہ داروں کے لیے وصیت کردے (تو مراد کون لوںگ ہوں گے؟)
)
Sunan-nasai:
The Book of Wills
(Chapter: When One Exhorts His Closest Kinsmen)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3646.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأقْرَبِينَ﴾ ”اور ( اے پیغمبر!) اپنے قریبی رشتہ داروں (عذاب الٰہی) سے ڈرائیے۔“ تو آپ نے فرمایا: ”اے جماعت قریش! اپنے آپ کو (توحید کے ذریعے سے) اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے چھڑالو۔ میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے عباس بن عبدالمطلب! میں تیرے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی صفیہ! میں تجھے بھی اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے کوئی فائدہ نہیں دے سکوں گا۔ اے محمد کی بیٹی فاطمہ! (دنیا میں) مجھ سے جو چاہے مانگ لے مگر اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے میں تجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکوں گا۔“
تشریح:
”فائدہ نہ دے سکوں گا“ یعنی اگر تم مسلمان نہ ہوئے‘نیز اپنے اختیار سے تمہیں فائدہ نہیں پہنچا سکوں گا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3650
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3648
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
3676
تمہید کتاب
وصیت سے مراد وہ باتیں ہیں جو کوئی شخص اپنی وفات سے مابعد کے لیے اپنے مال واولاد کے متعلق کرے۔ وصیت کی دوقسمیں ہیں: مالی وصیت۔ دیگر امور سے متعلق وصیت۔ وراثت کے احکام نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت کرنا فرض تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے ہر وارث کو اس کا مقرر حصہ دے دیا اور رسول اللہﷺ نے اس کی وضاحت فرمادی تو وصیت کرنے کا وجوب ساقط ہوگیا‘ تاہم کسی ناداررشتہ دار کو یا صدقہ کرنے کی وصیت سے منع کردیا گیا ہے۔ اب ایک تہائی مال کے بارے میں وصیت واجب العمل ہوگی۔ اس سے زائد ورثاء کی مرضی پر موقوف ہے۔ مالی وصیت کسی وراثت کے بارے میں نہیں کی جاسکتی‘ یعنی وصیت کی وجہ سے وراث کا حصہ کم ہوسکتا ہے نہ زیادہ۔دیگر امور کے بارے میں انسان کوئی وصیت کرنا چاہتا ہے تو اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی موجود ہونی چاہیے اور اس بارے میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے‘ مثلاً: کوئی شخص کاروباری معاملات یا لین دین کے بارے میں معلومات کرنا چاہتا ہے تو گواہوں کی موجودگی میں یا تحریری طور پر وصیت کرے۔ کوئی شخص اگر سمجھتا ہے کہ اس کے ورثاء اس کے فوت ہونے پر بدعات وخرافات یا غیر شرعی امور کے مرتکب ہوں گے یا خواتین نوحہ کریں گی یا اس کی اولاد کو دین سے برگشتہ کیا جائے گا تو ایسے اجمور کے بارے میں وصیت کرنا ضروری ہے تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کے ہاں براءی الذمہ ہوسکے۔ کسی کو وراثت سے محروم کرنا‘ کسی پر ظلم کرنا یا قطعی رحمی کی وصیت کرنا حرام ہے جس کا وبال وفات کے بعد انسان کو بھگتنا پڑے گا‘ نیز ورثاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی ظالمانہ یا غیر شرعی وصیت کو نافذ نہ کریں۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأقْرَبِينَ﴾ ”اور ( اے پیغمبر!) اپنے قریبی رشتہ داروں (عذاب الٰہی) سے ڈرائیے۔“ تو آپ نے فرمایا: ”اے جماعت قریش! اپنے آپ کو (توحید کے ذریعے سے) اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے چھڑالو۔ میں تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے عباس بن عبدالمطلب! میں تیرے لیے بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا۔ اے رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی صفیہ! میں تجھے بھی اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے کوئی فائدہ نہیں دے سکوں گا۔ اے محمد کی بیٹی فاطمہ! (دنیا میں) مجھ سے جو چاہے مانگ لے مگر اللہ تعالیٰ (کے عذاب) سے میں تجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکوں گا۔“
حدیث حاشیہ:
”فائدہ نہ دے سکوں گا“ یعنی اگر تم مسلمان نہ ہوئے‘نیز اپنے اختیار سے تمہیں فائدہ نہیں پہنچا سکوں گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ پر جب آیت: «وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأقْرَبِينَ»”آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے“ نازل ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”اے قریش کی جماعت! تم! اپنی جانوں کو اللہ سے (اس کی اطاعت کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے بنی عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے عباس بن عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے کچھ بھی نجات نہیں دلا سکتا، اے صفیہ! (رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی) میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے فاطمہ بنت محمد! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہو مانگ لو، لیکن (یہ جان لو کہ) میں اللہ کے پاس تمہارے کچھ بھی کام نہ آؤں گا.“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ و آلہ سلم) said, when the Verse: 'And warn your tribe (O Muhammad) of near kindred.' was revealed: 'O Quraish! Buy your souls from your Lord; I cannot avail you anything before Allah. O Banu 'Abdul-Muttalib! I cannot avail you anything before Allah. O 'Abbas bin 'Abdul-Muttalib! I cannot avail you anything before Allah. O Safiyyah, paternal aunt of the Messenger of Allah! I cannot avail you anything before Allah. O Fatimah bint Muhammad! Ask me for whatever you want, I cannot avail you anything before Allah.