Sunan-nasai:
The Book Of Faith and its Signs
(Chapter: The Sign of Faith)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5016.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ اللہ کے نبی ﷺ کا فرمان مبارک ہے: ”تم میں سے کوئی شخص سچا مومن بن سکتا حتیٰ کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند کرے جو وہ اپنے لیے کرتا ہے۔“
تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ سےیہ معلوم ہوا کہ ایسا کرنے والا شخص متواضع ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی نیکی اور اچھائی کے وہی جذبات واحساسات رکھتا ہو جو وہ اپنے لیے رکھتا ہےاور اپنے مسلمان بھائی کےلیے بھی وہی کچھ پسند کرتا ہو جواپنےلیے کرتا ہے تو یہ عمل اور جذبہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایسا کرنے والا شخص نہ متکبر ہے اور نہ کینہ پرورہی۔ ایسے شخص کے دل میں کسی کے لیے نہ حسد اور بغض کی بیماریاں پل رہی ہوتی ہیں اور نہ اس کے دل میں کسی قسم کا کوئی کھوٹ اور منفی جذبہ ہی ہوتا ہے۔ یہ شخص تمام مذموم اور گھٹیا خصائل سے کوسوں دور اور خصائل حمیدہ کا پیکر ہوتا ہے۔ ایسے شخص کے اخلاق انتہائی کریمانہ ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسی صفات جلیلہ کاحامل دل عطا فرمائے۔ آمین. (2) ”وہی چیز“ یعنی اس جیسی کیونکہ وہی چیزتو ہر وقت نہیں دی جا سکتی اور ٹہ یہ ممکن ہے۔ (3) سابقہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کوایمان کی نشانی بتلایا گیا تھا اور یہاں خلوص اور خیر خواہی کو ۔گویا یہ دونوں نشانیاں ہیں۔ آگے مزید بھی آ رہی ہیں۔ ان میں کوئی تناقض نہیں۔ یہ سب ایمان کے ثمرات ہیں، نیز یاد رہے کہ کمال ایمان کے لیے ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5030
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5031
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5019
تمہید کتاب
لغةًایمان امن سےہے ۔ امن کے معنی ہیں بے خوف ہونا ۔ اور ایمان کےمعنی ہییں بے خوف کرنا لیکن عموما اس لفظ کا استعمال مان لینے ، تسلیم کر لینے او ر تصدیق کرنے کے معانی میں ہوتا ہے اور وہ بھی غیبی امور میں ۔ قرآن وحدیث میں عموما ایمان واسلام ایک معنی میں استعمال ہونے ہیں ۔البتہ کبھی کبھی لغوی کی رعایت سے ان میں فرق بھی کیا گیا ہے ۔( قُلْ لَمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِنْ قُولُوا أَسْلَمْنَا) (الحجرات 49:14)یہاں اسلام ،ظاہر ی اطاعت اور ایمان قلبی تصدیق کے معنی میں ہے ۔جمہور اہل سنت (صحابہ وتابعین)کےنزدیک ایمان ) اقرار باللسان و تصديق بالقلب و عمل بالجوارح کو کہتے ہیں ۔ مختصرا قول وعمل کو ایمان کہتے ہیں کیونکہ تصدیق عمل آجاتی ہے۔ اور وہ دل کا عمل ہے ۔اسی طرح اہل سنت کےنزدیک ایمان میں مختلف وجوہ سے کمی بیشی کے لحاظ سے ۔سلف کے بعد ائمہ ثلاثہ مالک،شافعی ،احمد اہل مدینہ اور تمام محدثین اسی بات کے قائل ہیں ۔ بدعتی فرقے ، مثلا جہمیہ ،مرجئہ ،معتزلہ اور خوارج وغیرہ اہل سنت سے اس مسئلے میں اختلاف رکھتے ہیں جن کی تفصیل کا موقع نہیں۔ اہل سنت میں سے اشعری اور احناف بھی محدثین سے کچھ اختلاف رکھتے ہیں ، مثلا :احناف عمل کو ایمان کا جز نہیں سمجھتے بلکہ اسے ایمان کا لازم قرار دیتے ہیں ۔اسی طرح ایمان میں کمی بیشی کے بھی قائل نہیں ،ہاں اہل ایمان میں تفاضل کے قائل ہیں ۔ اہل سنت کسی کلمہ گو مسلمان کو کسی واجب وفرض کے ترک یا کسی کبیرہ گناہ کے ارتکاب کی بنا پر ایمان سےخارج نہیں کرتے جب کہ معتزلہ اور خوارج اس کوایمان سے خارج کردیتے ہیں بلکہ خوارج تو صراحتا کافر کہہ دتے ہیں ۔معاذ اللہ ۔ جہمیہ اور مرجئہ ویسے ہی عمل کو ضروری نہیں سمجھتے ۔ ان کے نزدیک صرف تصدیق قلب کافی ہے ۔مزید تفصیل ان شاء اللہ آگے آئے گی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہ اللہ کے نبی ﷺ کا فرمان مبارک ہے: ”تم میں سے کوئی شخص سچا مومن بن سکتا حتیٰ کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند کرے جو وہ اپنے لیے کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سےیہ معلوم ہوا کہ ایسا کرنے والا شخص متواضع ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی نیکی اور اچھائی کے وہی جذبات واحساسات رکھتا ہو جو وہ اپنے لیے رکھتا ہےاور اپنے مسلمان بھائی کےلیے بھی وہی کچھ پسند کرتا ہو جواپنےلیے کرتا ہے تو یہ عمل اور جذبہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایسا کرنے والا شخص نہ متکبر ہے اور نہ کینہ پرورہی۔ ایسے شخص کے دل میں کسی کے لیے نہ حسد اور بغض کی بیماریاں پل رہی ہوتی ہیں اور نہ اس کے دل میں کسی قسم کا کوئی کھوٹ اور منفی جذبہ ہی ہوتا ہے۔ یہ شخص تمام مذموم اور گھٹیا خصائل سے کوسوں دور اور خصائل حمیدہ کا پیکر ہوتا ہے۔ ایسے شخص کے اخلاق انتہائی کریمانہ ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسی صفات جلیلہ کاحامل دل عطا فرمائے۔ آمین. (2) ”وہی چیز“ یعنی اس جیسی کیونکہ وہی چیزتو ہر وقت نہیں دی جا سکتی اور ٹہ یہ ممکن ہے۔ (3) سابقہ احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کوایمان کی نشانی بتلایا گیا تھا اور یہاں خلوص اور خیر خواہی کو ۔گویا یہ دونوں نشانیاں ہیں۔ آگے مزید بھی آ رہی ہیں۔ ان میں کوئی تناقض نہیں۔ یہ سب ایمان کے ثمرات ہیں، نیز یاد رہے کہ کمال ایمان کے لیے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Qatadah said: "I heard Anas say: 'The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said (Humaid bin Mas'dah said in his Hadith: 'The Prophet of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said): None of you has believed until he loves for his brother what he loves for himself.