Sunan-nasai:
The Book of Seeking Refuge with Allah
(Chapter: Seeking Refuge from Being Overpowered by the Enemy)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5487.
حضرت عبداللہ بن عمر بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں حقوق العباد کے غالب آنے‘ دشمن کے غالب آ جانے اور دشمنوں کی دل آزارخوشی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5501
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
5502
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
5489
تمہید کتاب
اس سے پہلی کتاب’’آداب الاقضاۃ ‘‘تھی‘یہ‘‘کتاب الاستعاذہ ‘‘ہے ۔شائد ان دونوں کے درمیان مناسبت یہ بنتی ہو کہ قاضی اور حاکم بن کر لوگوں کے مابین اختلافات کے فیصلے کرنا انتہا ئی حساس اور خطرناک معاملہ ہے ۔قاضی کی معمولی سی غلطی یا غفلت سے معاملہ کہیں سے کہیں جا پہنچتا ہے ۔اس کو ٹھوکر لگنے سے ایک کا حق دوسرے کے پاس چلا جاتا ہے اور اسی طرح ایک حلال چیز قاضی اور جج کے فیصلے سے اس کے اصل مالک کے لیے حرام ٹھہرتی ہے ‘اس لیے ایسے موقع پر انسان مجبور ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے اس کا سہارہ لے اور وہ اپنے معاملے کی آسانی کے لیے اسی کے حضور اپیل کرے اور اسی سے مدد چاہے تاکہ حتی الامکان غلطی سے بچ سکے ۔اللہ تعالیٰ کی پناہ ‘اس کا سہارہ اور اس کی بار گاہ بے نیاز میں اپیل دعاوالتجا کے ذریعے سے کی جاسکتی ہے ‘لہذا’’ کتاب آداب القضاۃ ‘‘کے بعد ’’کتاب الاستعاذہ ‘‘کا لانا ہی مناسب تھا ‘اس لیے امام نسائی اس جگہ یہ کتاب لائے ہیں ۔دوسری بات یہ بھی ہے کہ انسان ایک کمزور مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر ایک لمحہ بھی اس جہاں میں نہیں گزار سکتا ۔کو انسان کافر ہو سکتا ہے لیکن اللہ سے بے نیاز نہیں ہو سکتا ۔بے شمار مواقع ایسے آتے ہیں کہانسان اپنے آپ کو بے بس تسلیم کر لیتا ہے اور ہر قسم کی صلاحیتوں اور وسائل کے باوجود عاجز آ جاتا ہے اس وقت وہ ضرورت محسوس کرتا ہے کہ کسی بالاقوت کی مددحاصل ہو اور بالاقوت اللہ تعالیٰ ہے مصائب و آفتات سے بچنے کے لیے انسان اللہ تعالیٰ کی پناہ حاصل کرتا ہے ۔ مصائب دنیوی ہوں یا اخروی ‘جسمانی ہوں یا روحانی ‘مادی ہوں یا معنوی سارے کے سارے اللہ تعالیٰ کی مدد نصرت سے آسانیوں میں بدلتے ہیں ۔ واللہ اعلم
حضرت عبداللہ بن عمر بن عاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں حقوق العباد کے غالب آنے‘ دشمن کے غالب آ جانے اور دشمنوں کی دل آزارخوشی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
دیکھیے روایت: ۵۴۷۷۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کلمات کے ذریعہ دعا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَغَلَبَةِ الْعَدُوِّ وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ» ”اے اللہ! میں قرض کے غلبے سے، دشمن کے قہر و غلبے سے، اور مصیبت میں دشمنوں کے خوش ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As that: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say supplication in these words: "Allahumma inni a'udhu bika min ghalabatid-dain, wa ghalabatil-'aduwwi, wa shamatatil-a'da'. (O Allah, I seek refuge with You from being overwhelmed by debt and from being overpowered by the enemy, and from the enemy rejoicing at my misfortune).