قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْإِمَامَةِ (بَابُ الْمُحَافَظَةِ عَلَى الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

849 .   أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَعَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى وَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى وَإِنِّي لَا أَحْسَبُ مِنْكُمْ أَحَدًا إِلَّا لَهُ مَسْجِدٌ يُصَلِّي فِيهِ فِي بَيْتِهِ فَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ وَتَرَكْتُمْ مَسَاجِدَكُمْ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ وَمَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَمْشِي إِلَى صَلَاةٍ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا حَسَنَةً أَوْ يَرْفَعُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً أَوْ يُكَفِّرُ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نُقَارِبُ بَيْنَ الْخُطَا وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومٌ نِفَاقُهُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ

سنن نسائی:

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: نمازوں کی اس جگہ پابندی کرنا جہاں ان کی اذان کہی جائے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

849.   حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرمایا کرتے تھے: جس آدمی کی یہ خواہش ہے کہ کل اللہ تعالیٰ کو (مکمل طور پر) اسلام کی حالت میں ملے تواسے پانچ نمازوں کی پابندی اس جگہ کرنی چاہیے جہاں ان کی اذان کہی جائے (یعنی مسجد میں باجماعت۔) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے لیے ہدایت کے طریقے جاری فرمائے۔ تحقیق یہ (پانچوں) نمازیں (باجماعت مسجد میں پڑھنا بھی) ہدایت کے طریقوں میں سے ہے۔ بلاشبہ میں سمجھتا ہوں کہ تم میں سے ہر ایک نے اپنے گھر میں مسجد بنا رکھی ہے جس میں وہ نماز پڑھتا ہے۔ اس طرح اگر تم گھروں میں (فرض) نمازیں پڑھتے رہے اور مسجدوں میں جانا چھوڑ دیا تو تم اپنے نبی کا (معروف) طریقہ چھوڑ بیٹھو گے اور اگر تم نے نبی کا طریقہ چھوڑ دیا تو تم گمراہ ہوجاؤگے۔ جو بھی مسلمان آدمی وضو کرتا ہے اور اچھا وضو کرتا ہے، پھر وہ نماز کے لیے چل کر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے عوض، جو وہ اٹھاتا ہے، ایک نیکی لکھ دیتا ہے یا اس کی بنا پر ایک درجہ بلند فرما دیتا ہے یا اس کی کوئی نہ کوئی غلطی معاف فرما دیتا ہے۔ مجھے بخوبی یاد ہے کہ ہم (اس وجہ سے)قریب قریب قدم رکھا کرتے تھے۔ اور واللہ! مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ آپ کے دوراقدس میں نماز سے کوئی شخص پیچھے نہیں رہتا تھا مگر وہ منافق جس کا نفاق ہر ایک کو معلوم تھا۔ اللہ کی قسم! میں نے (اس دور مبارک میں) دیکھا کہ ایک آدمی کو دو آدمیوں کے سہارے چلا کر مسجد میں لایا جاتا تھا حتیٰ کہ اسے صف میں کھڑا کردیا جاتا۔