قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّوْحِ​)

حکم : حسن 

1001. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ وَالْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَنْ يَدَعَهُنَّ النَّاسُ النِّيَاحَةُ وَالطَّعْنُ فِي الْأَحْسَابِ وَالْعَدْوَى أَجْرَبَ بَعِيرٌ فَأَجْرَبَ مِائَةَ بَعِيرٍ مَنْ أَجْرَبَ الْبَعِيرَ الْأَوَّلَ وَالْأَنْوَاءُ مُطِرْنَا بِنَوْءٍ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

مترجم:

1001.

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں چار باتیں جاہلیت کی ہیں، لوگ انہیں کبھی نہیں چھوڑیں گے: نوحہ کرنا، حسب ونسب میں طعنہ زنی، اوربیماری کا ایک سے دوسرے کو لگ جانے کاعقیدہ رکھنا مثلاً یوں کہنا کہ ایک اونٹ کوکھجلی ہوئی اور اس نے سواونٹ میں کھجلی پھیلادی تو آخر پہلے اونٹ کوکھجلی کیسے لگی؟ اور نچھتروں کا عقیدہ رکھنا۔ مثلاًفلاں اورفلاں نچھتر (ستارے) کے سبب ہم پر بارش ہوئی۔‘‘
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔