تشریح:
وضاحت:
۱؎: ناک کان اورشرمگاہ وغیرہ کاٹ ڈالنے کومثلہ کہتے ہیں۔
۲؎: جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ شہید پرجنازہ کی صلاۃ نہیں پڑھی جائیگی ان کااستدلال اسی حدیث سے ہے، اور جولوگ یہ کہتے ہیں کہ شہید پر صلاۃ جنازہ پڑھی جائے گی وہ اس کی تاویل یہ کر تے ہیں کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ نے ان میں سے کسی پراس طرح صلاۃ نہیں پڑھی جیسے حمزہ رضی اللہ عنہ پرکئی بارپڑھی۔
۳؎: تمام نسخوں میں اسی طرح ’’جابر بن عبد اللہ بن زید‘‘ ہے جب کہ اس نام کے کسی صحابی کا تذکرہ کسی مصدر میں نہیں ملا، اور کتب تراجم میں سب نے ’’عبدالرحمن بن کعب بن مالک‘‘ کے اساتذہ میں معروف صحابی ’’جابر بن عبداللہ بن عمرو بن حرام‘‘ ہی کا لکھا ہے، نیز ’’جابر بن عبداللہ بن عمرو‘‘ ہی کے تلامذہ میں ’’عبدالرحمن بن کعب بن مالک‘‘ کا نام آیا ہوا ہے۔