قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي ابْتِيَاعِ النَّخْلِ بَعْدَ التَّأْبِيرِ وَالْعَبْدِ وَلَهُ مَالٌ​)

حکم : صحیح 

1244. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي بَاعَهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنْ ابْتَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ هَكَذَا رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَمَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ هَكَذَا رَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَغَيْرُهُ عَنْ نَافِعٍ الْحَدِيثَيْنِ وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا وَرَوَى عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ سَالِمٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَحُّ مَا جَاءَ فِي هَذَا الْبَابِ

مترجم:

1244.

عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ’’جس نے تأبیر ۱؎ ( پیوند کاری) کے بعد کھجور کا درخت خریدا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہوگا ۲؎ الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت پھل کی) شرط لگالے۔ اور جس نے کوئی ایسا غلام خریدا جس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے ہی کا ہوگا الا یہ کہ خرید نے والا (خریدتے وقت مال کی) شرط لگالے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اسی طرح اور بھی طرق سے بسند زہری عنسالم عن ابن عمرعن النبی ﷺ سے روایت ہے آپﷺ نے فرمایا: ’’جس نے پیوندکاری کے بعد کھجور کا درخت خریدا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہوگا الا یہ کہ خریدنے والا (درخت کے ساتھ پھل کی بھی) شرط لگا لے اور جس نے کوئی ایسا غلام خریدا جس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے کا ہوگا الا یہ کہ خرید نے والا (غلام کے ساتھ مال کی بھی ) شرط لگا لے‘‘۔
۳۔ یہ نافع سے بھی مروی ہے انہوں نے ابن عمرسے اورابن عمرنے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’جس نے کھجور کا کوئی درخت خریدا جس کی پیوند کاری کی جاچکی ہو تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہوگا الایہ کہ خریدنے والا (درخت کے ساتھ پھل کی بھی ) شرط لگا لے‘‘۔
۴۔ نافع سے مروی ہے وہ ابن عمر سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جس نے کوئی غلام بیچا جس کے پاس مال ہوتو اس کا مال بیچنے والے ہی کا ہوگا الا یہ کہ خریدنے والا (غلام کے ساتھ مال کی بھی ) شرط لگا لے۔
۵۔ اسی طرح عبیدا للہ بن عمروغیرہ نے نافع سے دونوں حدیثیں روایت کی ہیں۔
۶۔ نیزبعض لوگوں نے یہ حدیث نافع سے، نافع نے ابن عمرسے اورانہوں نے نبی اکرمﷺسے روایت کی ہے۔
۷۔ عکرمہ بن خالد نے ابن عمرسے ابن عمر نے نبی اکرمﷺسے سالم کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔
۸ ۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ زہری کی حدیث جسے انہوں نے بطریق: «سالم، عن أبيه ابن عمر، عن النبي ﷺ» روایت کی ہے اس باب میں س سب سے زیادہ صحیح ہے،
۹- بعض اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے۔ اور یہی شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے-
۱۰- اس باب میں جابر ؓ سے بھی روایت ہے۔