تشریح:
وضاحت:
۱؎: تأبیر: پیوند کاری کرنے کو کہتے ہیں، اس کی صورت یہ ہے کہ نرکھجورکا گابھا لے کرمادہ کھجورکے خوشے میں رکھ دیتے ہیں، جب وہ گابھا کھلتااورپھٹتا ہے تو باذن الٰہی وہ پھل زیادہ دیتاہے۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر پیوند کا ری نہ کی گئی ہو تو پھل کھجور کے درخت کی بیع میں شامل ہوگا اور وہ خریدارکا ہوگا، جمہورکی یہی رائے ہے، جب کہ امام ابوحنیفہ کا یہ قول ہے کہ دونوں صورتوں میں بائع کا حق ہے، اور ابن ابی لیلیٰ کا کہنا ہے کہ دونوں صورتوں میں خریدارکا حق ہے، مگریہ دونوں اقوال احادیث کے خلاف ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين وقد أخرجاه وأصحاب السنن وغيرهم من طرق عن نافع به دون الشطر الثاني منه . وللشطر الأول منه طريق ثالث عن عكرمة بن خالد المخزومي عن ابن عمر : " أن رجلا اشترى نخلا قد أبرها صاحبها فخاصمه الى النبي صلى الله عليه وسلم فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الثمرة لصاحبها الذي أبرها إلا أن يشترط المشتري . أخرجه الطحاوي ( 2 / 210 ) والبيهقي ( 5 / 298 ) وأحمد ( 2 / 30 ) قلت : وإسناده صحيح عل شرط مسلم . وللحديث شاهد يرويه سليمان بن موسى عن نافع عن ابن عمر وعن عطاء عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : فذكره . أخرجه ابن حبان ( 1127 ) .