قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُرْتَدِّ​)

حکم : صحیح 

1458. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ عَلِيًّا حَرَّقَ قَوْمًا ارْتَدُّوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ لَوْ كُنْتُ أَنَا لَقَتَلْتُهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ وَلَمْ أَكُنْ لِأُحَرِّقَهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا فَقَالَ صَدَقَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْمُرْتَدِّ وَاخْتَلَفُوا فِي الْمَرْأَةِ إِذَا ارْتَدَّتْ عَنْ الْإِسْلَامِ فَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ تُقْتَلُ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ تُحْبَسُ وَلَا تُقْتَلُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَغَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ

مترجم:

1458.

عکرمہ سے روایت ہے کہ علی ؓ نے کچھ ایسے لوگوں کو زندہ جلا دیا جو اسلام سے مرتد ہوگئے تھے، جب ابن عباس ؓ کو یہ بات معلوم ہوئی ۱؎ تو انہوں نے کہا: اگر(علی کی جگہ) میں ہوتا توانہیں قتل کرتا، کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ’’جواپنے دین (اسلام) کو بدل ڈالے اسے قتل کرو‘‘، اور میں انہیں جلاتا نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: ’’اللہ کے عذابِ خاص جیسا تم لوگ عذاب نہ دو‘‘، پھر اس بات کی خبرعلی ؓ کو ہوئی تو انہوں نے کہا: ابن عباس ؓ نے سچ کہا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث صحیح حسن ہے۔
۲۔ مرتد کے سلسلے میں اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔
۳۔ جب عورت اسلام سے مرتد ہوجائے تو اس کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے، اہل علم کی ایک جماعت کہتی ہے: اسے قتل کیا جائے گا، اوزاعی، احمداوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔
۴۔ اور اہل علم کی دوسری جماعت کہتی ہے: اسے قتل نہیں بلکہ قید کیا جائے گا، سفیان ثوری اور ان کے علاوہ بعض اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔