تشریح:
۱؎: یعنی بنو قریظہ کی عورتیں مسلمانوں کی خدمت کے لیے ان میں تقسیم کردی جائیں۔
۲؎: اس حدیث میں د لیل ہے کہ مسلمانوں میں سے کسی کے فیصلہ پر دشمنوں کا راضی ہوجانا اور اس پر اترنا جائز ہے، اور ان کی بابت جو بھی فیصلہ اس مسلمان کی طرف سے صادر ہوگا دشمنوں کے لیے اس کا ماننا ضروری ہوگا۔