قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْغُدُوِّ وَالرَّوَاحِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ​)

حکم : حسن 

1650. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِعْبٍ فِيهِ عُيَيْنَةٌ مِنْ مَاءٍ عَذْبَةٌ فَأَعْجَبَتْهُ لِطِيبِهَا فَقَالَ لَوْ اعْتَزَلْتُ النَّاسَ فَأَقَمْتُ فِي هَذَا الشِّعْبِ وَلَنْ أَفْعَلَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ مُقَامَ أَحَدِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ سَبْعِينَ عَامًا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ الْجَنَّةَ اغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

مترجم:

1650.

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں: صحابہ میں سے ایک آدمی کسی پہاڑی کی گھاٹی سے گزرا جس میں میٹھے پانی کا ایک چھوٹا سا چشمہ تھا، وہ جگہ اور چشمہ اپنی لطافت کی وجہ سے اسے بہت پسند آیا، اس نے کہا (سوچا): کاش میں لوگوں سے الگ تھلگ ہوکراس گھاٹی میں قیام پذیر ہو جاتا، لیکن میں ایسا ہرگز نہیں کروں گا یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ سے اجازت طلب کرلوں اس نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا ، آپﷺ نے فرمایا: ایسانہ کرو، اس لیے کہ تم میں سے کسی کا اللہ کے راستے میں کھڑا رہنا اپنے گھرمیں سترسال صلاۃ پڑھتے رہنے سے بہترہے، کیا تم لوگ نہیں چاہتے ہوکہ اللہ تمہارے گناہوں کو بخش دے اورتم کو جنت میں داخل کردے؟ اللہ کی راہ میں جہاد کرو، جس نے اللہ کی راہ میں دومرتبہ دودھ دوہنے کے درمیان کے وقفہ کے برابرجہاد کیا اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔