تشریح:
وضاحت:
۱؎: بشرطیکہ یہ انعام کا مال مقابلے میں حصہ لینے والوں کی طرف سے نہ ہو، اگر ان کی طرف سے ہے تو یہ قمار و جوا ہے جو جائز نہیں ہے، معلوم ہواکہ مقررہ انعام کی صورت میں مقابلے کرانا درست ہے، لیکن یہ مقابلے صرف انہی کھیلوں میں جائز ہیں، جن کے ذریعہ نوجوانوں میں جنگی ودفاعی ٹرینگ ہو، کبوتر بازی، غلیل بازی، پتنگ بازی وغیرہ کے مقابلے تو سراسر ذہنی عیاشی کے سامان ہیں، موجودہ دور کے کھیل بھی بے کار ہی ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان، وحسنه الترمذي) .
إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: حدثنا ابن أبي ذئب عن نافع بن أبي نافع
عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط الشيخين؛ غير نافع
ابن أبي نافع، وهو ثقة.
والحديث أخرجه البيهقي (10/16) وغيره من أصحاب "السنن " وغيرهم من
طرق عن ابن أبي ذئب.
وله طرق أخرى عن أبي هريرة، وشواهد، خرجتها في "إرواء الغليل "
(1506) .