قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْأَطْعِمَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ فِي الطَّعَامِ​)

حکم : ضعیف 

1848. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سَوِيَّةَ أَبُو الْهُذَيْلِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِكْرَاشٍ عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ بَعَثَنِي بَنُو مُرَّةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِصَدَقَاتِ أَمْوَالِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَ هَلْ مِنْ طَعَامٍ فَأُتِينَا بِجَفْنَةٍ كَثِيرَةِ الثَّرِيدِ وَالْوَذْرِ وَأَقْبَلْنَا نَأْكُلُ مِنْهَا فَخَبَطْتُ بِيَدِي مِنْ نَوَاحِيهَا وَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَقَبَضَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى يَدِي الْيُمْنَى ثُمَّ قَالَ يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ ثُمَّ أُتِينَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانُ الرُّطَبِ أَوْ مِنْ أَلْوَانِ الرُّطَبِ عُبَيْدُ اللَّهِ شَكَّ قَالَ فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّبَقِ وَقَالَ يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ ثُمَّ أُتِينَا بِمَاءٍ فَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمَسَحَ بِبَلَلِ كَفَّيْهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَقَالَ يَا عِكْرَاشُ هَذَا الْوُضُوءُ مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْعَلَاءِ بْنِ الْفَضْلِ وَقَدْ تَفَرَّدَ الْعَلَاءُ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَا نَعْرِفُ لِعِكْرَاشٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ

مترجم:

1848.

عکراش بن ذؤیب ؓ کہتے ہیں: بنومرہ بن عبید نے اپنی زکاۃ کا مال دے کر مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیجا، میں آپﷺ کے پاس مدینہ آیا تو آپ کو مہاجرین اورانصارکے بیچ بیٹھا پایا، پھرآپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے ام سلمہ‬ ؓ ک‬ے گھر لے گئے اورپوچھا:' کھانے کے لیے کچھ ہے ؟ ’’چنانچہ ایک پیالہ لایاگیا جس میں زیادہ ثرید (شوربا میں ترکی ہوئی روٹی) اوربوٹیاں تھیں، ہم اسے کھانے کے لیے متوجہ ہوئے، میں پیالہ کے کناروں پر اپنا ہاتھ مارنے لگا اوررسول اللہ ﷺ اپنے سامنے سے کھانے لگے، پھر آپﷺ نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرادایاں ہاتھ پکڑ کر فرمایا: ’’عکراش! ایک جگہ سے کھاؤ اس لیے کہ یہ ایک ہی قسم کا کھانا ہے، پھر ہمارے پاس ایک طبق لایا گیا جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں، میں اپنے سامنے سے کھانے لگا، اوررسول اللہ ﷺ کا ہاتھ طبق میں گھومنے لگا، آپﷺ نے فرمایا: ’’عکراش! جہاں سے چاہو کھاؤ، اس لیے کہ یہ ایک قسم کا نہیں ہے، پھر ہمارے پاس پانی لا یا گیا، رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے اورہتھیلیوں کی تری سے چہرے، بازواورسرپرمسح کیا اور فرمایا: ’’عکراش! یہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد کا وضوہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔
۲۔ ہم اسے صرف علاء بن فضل کی روایت سے جانتے ہیں، علاء اس حدیث کی روایت کرنے میں منفرد ہیں۔
۳۔ ہم نبی اکرم ﷺ سے عکراش کی صرف اسی حدیث کو جانتے ہیں۔