قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الضِّيَافَةِ وَغَايَةِ الضِّيَافَةِ إِلَى كَمْ هِيَ​)

حکم : صحیح 

1968. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَمَا أُنْفِقَ عَلَيْهِ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَقَدْ رَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيُّ هُوَ الْكَعْبِيُّ وَهُوَ الْعَدَوِيُّ اسْمُهُ خُوَيْلِدُ بْنُ عَمْرٍو وَمَعْنَى قَوْلِهِ لَا يَثْوِي عِنْدَهُ يَعْنِي الضَّيْفَ لَا يُقِيمُ عِنْدَهُ حَتَّى يَشْتَدَّ عَلَى صَاحِبِ الْمَنْزِلِ وَالْحَرَجُ هُوَ الضِّيقُ إِنَّمَا قَوْلُهُ حَتَّى يُحْرِجَهُ يَقُولُ حَتَّى يُضَيِّقَ عَلَيْهِ

مترجم:

1968.

ابوشریح کعبی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ضیافت (مہمان نوازی) تین دین تک ہے، اورمہمان کا عطیہ (یعنی اس کے لیے پرتکلف کھانے کا انتظام کرنا) ایک دن اورایک رات تک ہے، اس کے بعد جو کچھ اس پر خرچ کیا جائے گا وہ صدقہ ہے، مہمان کے لیے جائزنہیں کہ میزبان کے پاس (تین دن کے بعد بھی) ٹھہرا رہے جس سے اپنے میز بان کو پریشانی و مشقت میں ڈال دے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ مالک بن انس اورلیث بن سعد نے اس حدیث کی روایت سعید مقبری سے کی ہے۔
۳۔ ابوشریح خزاعی کی نسبت الکعبی اورالعدوی ہے، اور ان کا نام خویلد بن عمرو ہے۔
۴۔ اس باب میں عائشہ اورابوہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
۵۔ (لَايَثوِي عِندَهُ) کامطلب یہ ہے کہ مہمان گھر والے کے پاس ٹھہرا نہ رہے تاکہ اس پر گراں گزرے۔
۶۔ (اَلحَرج) کا معنی (الضيق) (تنگی ہے) اور (حَتّٰى يحرجه) کا مطلب ہے (يضيق عليه) یہاں تک کہ وہ اسے پریشانی و مشقت میں ڈال دے۔