قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ​)

حکم : صحیح 

2024. حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ الْأَنْصَارِ سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ سَأَلُوهُ فَأَعْطَاهُمْ ثُمَّ قَالَ مَا يَكُونُ عِنْدِي مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ أَدَّخِرَهُ عَنْكُمْ وَمَنْ يَسْتَغْنِ يُغْنِهِ اللَّهُ وَمَنْ يَسْتَعْفِفْ يُعِفَّهُ اللَّهُ وَمَنْ يَتَصَبَّرْ يُصَبِّرْهُ اللَّهُ وَمَا أُعْطِيَ أَحَدٌ شَيْئًا هُوَ خَيْرٌ وَأَوْسَعُ مِنْ الصَّبْرِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مَالِكٍ هَذَا الْحَدِيثُ فَلَنْ أَذْخَرَهُ عَنْكُمْ وَالْمَعْنَى فِيهِ وَاحِدٌ يَقُولُ لَنْ أَحْبِسَهُ عَنْكُمْ

مترجم:

2024.

ابوسعیدخدری ؓ سے روایت ہے : چند انصاریوں نے نبی اکرم ﷺ سے کچھ مانگا، آپﷺ نے انہیں دیا ، انہوں نے پھرمانگا، آپﷺ نے پھر دیا، پھر فرمایا: ’’جومال بھی میرے پاس ہوگا میں اس کو تم سے چھپاکر ہرگزجمع نہیں رکھوں گا، لیکن جو استغناء ظاہرکرے گا اللہ تعالیٰ اس کو غنی کردے گا ۱؎، جو سوال سے بچے گا اللہ تعالیٰ اس کو سوال سے محفوظ رکھے گا، اورجوصبر کی توفیق مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے صبر کی توفیق عطاکرے گا، کسی شخص کو بھی صبرسے بہتر اور کشادہ کوئی چیز نہیں ملی‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ یہ حدیث امام مالک سے (دوسری سند سے (فَلَن أَذخَرَهُ عَنكُم) کے الفاظ کے ساتھ بھی آئی ہے، ان دونوں عبارتوں کا ایک ہی معنی ہے، یعنی تم لوگوں سے میں اسے ہرگز نہیں روک رکھوں گا۔
۳۔ اس باب میں انس سے بھی روایت ہے۔