تشریح:
وضاحت:
۱؎: یہاں حدیث میں وارد لفظ (الکمأۃ) کا ترجمہ ’’کھمبی‘‘ قطعاً درست نہیں ہے ’’الکمأۃ‘‘ کوعربوں کی عامی زبان میں ’’فقعہ‘‘ کہا جاتا ہے، یہ فقعہ موسم سرما کی بارشوں کے بعد صحرائے نجد ونفود کبریٰ، مملکت سعودیہ کے شمال اورملکِ عراق کے جنوب میں پھیلے ہوئے بہت بڑے صحراء میں زیر زمین پھیلتا ہے ، اس کی رنگت اورشکل وصورت آلو جیسی ہوتی ہے، جب کہ کھمبی زمین سے باہر اورہندوستان کے ریتلے علاقوں میں ہوتی ہے، ابن القیم، ابن حجر اوردیگرعلماء اُمّت نے (الکمأۃ) کی جوتعریف لکھی ہے اس کے مطابق بھی (الکمأۃ) درحقیقت فقعہ ہے کھمبی نہیں، ( تفصیل کے لیے فتح الباری اورتحفۃ الأحوذی کا مطالعہ کرلیں، نیز اس پر تفصیلی کلام ابن ماجہ کے حدیث نمبر (۳۴۵۵) کے حاشیہ میں ملاحظہ کریں، اور جہاں بھی کمأۃ کا ترجمہ کھمبی لکھا ہے، اس کی جگہ ’’فقعہ‘‘ لکھ لیں۔