قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: منقطع ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي عَلاَمَةِ حُلُولِ الْمَسْخِ وَالْخَسْفِ​)

حکم : ضعیف 

2210. حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ التِّرْمِذِيُّ حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ أَبُو فَضَالَةَ الشَّامِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا الْبَلَاءُ فَقِيلَ وَمَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِذَا كَانَ الْمَغْنَمُ دُوَلًا وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا وَأَطَاعَ الرَّجُلُ زَوْجَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ وَبَرَّ صَدِيقَهُ وَجَفَا أَبَاهُ وَارْتَفَعَتْ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ وَشُرِبَتْ الْخُمُورُ وَلُبِسَ الْحَرِيرُ وَاتُّخِذَتْ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ أَوْ خَسْفًا وَمَسْخًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ غَيْرَ الْفَرَجِ بْنِ فَضَالَةَ وَالْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَقَدْ رَوَاهُ عَنْهُ وَكِيعٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ

مترجم:

2210.

علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جب میری امت پندرہ چیزیں کر نے لگے تو اس پر مصیبت نازل ہوگی‘‘،عرض کیاگیا: اللہ کے رسولﷺ! وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’جب مال غنیمت کودولت، امانت کو غنیمت اور زکاۃ کو تاوان سمجھا جائے، آدمی اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے، اور اپنی ماں کی نافرمانی کرے گا، اپنے دوست پر احسان کرے اور اپنے باپ پرظلم کرے ، مساجد میں آواز یں بلند ہونے لگیں، رذیل آدمی قوم کا لیڈربن جائے گا، شر کے خوف سے آدمی کی عزت کی جائے، شراب پی جائے ،ریشم پہناجائے، (گھروں میں) گانے والی لونڈیاں اورباجے رکھے جائیں اوراس امت کے آخرمیں آنے والے پہلے والوں پر لعنت بھیجیں تواس وقت تم سرخ آندھی یا زمین دھنسنے اورصورت تبدیل ہونے کا انتظارکرو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے علی بن ابوطالب کی روایت سے جانتے ہیں،
۲۔ ہم فرج بن فضالہ کے علاوہ دوسرے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث یحیی بن سعید انصاری سے روایت کی ہواورفرج بن فضالہ کے بارے میں کچھ محدثین نے کلام کیا ہے اوران کے حافظے کے تعلق سے انہیں ضعیف کہا ہے، ان سے وکیع اورکئی ائمہ نے روایت حدیث کی ہے۔