قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ​)

حکم : صحیح 

2382. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ أَبُو عُثْمَانَ الْمَدَائِنِيُّ أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ مُسْلِمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ شُفَيًّا الْأَصْبَحِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَدْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقَالُوا أَبُو هُرَيْرَةَ فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى قَعَدْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ يُحَدِّثُ النَّاسَ فَلَمَّا سَكَتَ وَخَلَا قُلْتُ لَهُ أَنْشُدُكَ بِحَقٍّ وَبِحَقٍّ لَمَا حَدَّثْتَنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتَهُ وَعَلِمْتَهُ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَفْعَلُ لَأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلْتُهُ وَعَلِمْتُهُ ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً فَمَكَثَ قَلِيلًا ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ لَأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى ثُمَّ أَفَاقَ فَمَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ لَأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَهُوَ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَنَا أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً أُخْرَى ثُمَّ أَفَاقَ وَمَسَحَ وَجْهَهُ فَقَالَ أَفْعَلُ لَأُحَدِّثَنَّكَ حَدِيثًا حَدَّثَنِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فِي هَذَا الْبَيْتِ مَا مَعَهُ أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُهُ ثُمَّ نَشَغَ أَبُو هُرَيْرَةَ نَشْغَةً شَدِيدَةً ثُمَّ مَالَ خَارًّا عَلَى وَجْهِهِ فَأَسْنَدْتُهُ عَلَيَّ طَوِيلًا ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ حَدَّثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ يَنْزِلُ إِلَى الْعِبَادِ لِيَقْضِيَ بَيْنَهُمْ وَكُلُّ أُمَّةٍ جَاثِيَةٌ فَأَوَّلُ مَنْ يَدْعُو بِهِ رَجُلٌ جَمَعَ الْقُرْآنَ وَرَجُلٌ يَقْتَتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَرَجُلٌ كَثِيرُ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لِلْقَارِئِ أَلَمْ أُعَلِّمْكَ مَا أَنْزَلْتُ عَلَى رَسُولِي قَالَ بَلَى يَا رَبِّ قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا عُلِّمْتَ قَالَ كُنْتُ أَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ إِنَّ فُلَانًا قَارِئٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ وَيُؤْتَى بِصَاحِبِ الْمَالِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ حَتَّى لَمْ أَدَعْكَ تَحْتَاجُ إِلَى أَحَدٍ قَالَ بَلَى يَا رَبِّ قَالَ فَمَاذَا عَمِلْتَ فِيمَا آتَيْتُكَ قَالَ كُنْتُ أَصِلُ الرَّحِمَ وَأَتَصَدَّقُ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلَانٌ جَوَادٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ وَيُؤْتَى بِالَّذِي قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ فِي مَاذَا قُتِلْتَ فَيَقُولُ أُمِرْتُ بِالْجِهَادِ فِي سَبِيلِكَ فَقَاتَلْتُ حَتَّى قُتِلْتُ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لَهُ كَذَبْتَ وَتَقُولُ لَهُ الْمَلَائِكَةُ كَذَبْتَ وَيَقُولُ اللَّهُ بَلْ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ فُلَانٌ جَرِيءٌ فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ ثُمَّ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رُكْبَتِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أُولَئِكَ الثَّلَاثَةُ أَوَّلُ خَلْقِ اللَّهِ تُسَعَّرُ بِهِمْ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ و قَالَ الْوَلِيدُ أَبُو عُثْمَانَ فَأَخْبَرَنِي عُقْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ أَنَّ شُفَيًّا هُوَ الَّذِي دَخَلَ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا قَالَ أَبُو عُثْمَانَ وَحَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ أَنَّهُ كَانَ سَيَّافًا لِمُعَاوِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ فَأَخْبَرَهُ بِهَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ قَدْ فُعِلَ بِهَؤُلَاءِ هَذَا فَكَيْفَ بِمَنْ بَقِيَ مِنْ النَّاسِ ثُمَّ بَكَى مُعَاوِيَةُ بُكَاءً شَدِيدًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ هَالِكٌ وَقُلْنَا قَدْ جَاءَنَا هَذَا الرَّجُلُ بِشَرٍّ ثُمَّ أَفَاقَ مُعَاوِيَةُ وَمَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ وَقَالَ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

مترجم:

2382.

عقبہ بن مسلم سے شفیا اصبحی نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ وہ مدینہ میں داخل ہوئے، اچانک ایک آدمی کو دیکھا جس کے پاس کچھ لوگ جمع تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ لوگوں نے جواباً عرض کیا: یہ ابوہریرہ ؓ ہیں، شفیا اصبحی کا بیان ہے کہ میں ان کے قریب ہوا یہاں تک کہ ان کے سامنے بیٹھ گیا اور وہ لوگوں سے حدیث بیان کررہے تھے، جب وہ حدیث بیان کرچکے اور تنہا رہ گئے تو میں نے ان سے کہا: میں آپ سے اللہ کا باربار واسطہ دے کر پوچھ رہا ہوں کہ آپ مجھ سے ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہو اور اسے اچھی طرح جانا اور سمجھا ہو۔ ابوہریرہ ؓ نے فرمایا: ’’ٹھیک ہے، یقینا میں تم سے ایسی حدیث بیان کروں گا جسے مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے بیان کیاہے اورمیں نے اسے اچھی طرح جانا اور سمجھا ہے۔ پھر ابوہریرہ نے زور کی چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد جب افاقہ ہوا تو فرمایا: یقینا میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے اسی گھر میں بیان کیا تھا جہاں میرے سوا کوئی نہیں تھا، پھر دوبارہ ابوہریرہ نے چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے، پھر جب افاقہ ہواتو اپنے چہرے کو پونچھا اور فرمایا: ضرور میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے بیان کیا ہے اوراس گھر میں میرے اور آپ کے سوا کوئی نہیں تھا، پھر ابوہریرہ نے زور کی چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے، اپنے چہرے کوپونچھا اور پھر جب افاقہ ہواتو فرمایا: ضرور میں تم سے وہ حدیث بیان کروں گا جسے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے بیان کیا ہے او ر اس گھر میں میرے اورآپ کے سوا کوئی نہیں تھا، پھر ابوہریرہ نے زو رکی چیخ ماری اور بے ہوش ہوکر منہ کے بل زمین پر گرپڑے، میں نے بڑی دیر تک انہیں اپنا سہارا دیئے رکھا پھر جب افاقہ ہوا توفرمایا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے: ’’قیامت کے دن جب ہرامت گھٹنوں کے بل پڑی ہوگی تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کے لیے نزول فرمائے گا، پھر اس وقت فیصلہ کے لیے سب سے پہلے ایسے شخص کو بلایا جائے گا جو قرآن کا حافظ ہوگا، دوسرا شہید ہوگا اور تیسرا مالدار ہوگا، اللہ تعالیٰ حافظ قرآن سے کہے گا: کیا میں نے تجھے اپنے رسول پر نازل کردہ کتاب کی تعلیم نہیں دی تھی؟ وہ کہے گا: یقینا اے میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو علم تجھے سکھایا گیا اس کے مطابق تونے کیاعمل کیا؟ وہ کہے گا: میں اس قرآن کے ذریعے راتوں دن تیری عبادت کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تونے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اس سے کہیں گے کہ تونے جھوٹ کہا، پھر اللہ تعالیٰ کہے گا: (قرآن سیکھنے سے) تیرا مقصد یہ تھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں، سو تجھے کہا گیا، پھر صاحب مال کوپیش کیا جائے گا اور اللہ تعالیٰ ا س سے پوچھے گا: کیا میں نے تجھے ہرچیز کی وسعت نہ دے رکھی تھی، یہاں تک کہ تجھے کسی کا محتاج نہیں رکھا؟ وہ عرض کرے گا: یقینا میرے رب! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے تجھے جوچیزیں دی تھیں اس میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: صلہ رحمی کرتا تھا اور صدقہ وخیرات کرتا تھا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو نے جھوٹ کہا اور فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: بلکہ تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں سخی کہا جائے، سوتمہیں سخی کہاگیا، اس کے بعد شہید کو پیش کیاجائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا: تجھے کس لیے قتل کیاگیا؟ وہ عرض کرے گا: مجھے تیری راہ میں جہاد کا حکم دیاگیا چنانچہ میں نے جہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہوگیا، اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا: تونے جھوٹ کہا، فرشتے بھی اسے جھٹلائیں گے، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تیرا مقصد یہ تھا کہ تجھے بہادر کہا جائے سوتجھے کہا گیا‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے میرے زانو پر اپنا ہاتھ مارکرفرمایا: ’’ابوہریرہ! یہی وہ پہلے تین شخص ہیں جن سے قیامت کے دن جہنم کی آگ بھڑ کائی جائے گی‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ولید ابوعثمان کہتے ہیں: عقبہ بن مسلم نے مجھے خبردی کہ شفیا اصبحی ہی نے معاویہ ؓ کے پاس جاکر انہیں اس حدیث سے باخبر کیا تھا۔
ابوعثمان کہتے ہیں: علاء بن ابی حکیم نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ معاویہ ؓ کے جلاد تھے، پھرمعاویہ کے پاس ایک آدمی پہنچا اور ابوہریرہ ؓ کے واسطہ سے اس حدیث سے انہیں باخبر کیا تو معاویہ نے کہا: ان تینوں کے ساتھ ایسا معاملہ ہوا تو باقی لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا، یہ کہہ کر معاویہ زاروقطار رونے لگے یہاں تک کہ ہم نے سمجھا کہ وہ زندہ نہیں بچیں گے، اور ہم لوگوں نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ یہ شخص شر لے کر آیا ہے، پھر جب معاویہ ؓ کو افاقہ ہواتو انہوں نے اپنے چہرے کو صاف کیا اور فرمایا: یقینا اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایاہے اور اس آیت کریمہ کی تلاوت کی ﴿مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لاَ يُبْخَسُونَ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ إِلاَّ النَّارُ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔