تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ علماء ومحدثین بہت بڑی فضیلت کے حامل ہیں، حصول علم کے لیے دور دراز کا سفر درکار ہے، یہ سفر خالص علم دین کی نیت سے ہو کوئی دنیوی غرض اس کے ساتھ شامل نہ ہو، علم دین حاصل کرنے والے کے لئے جنت کا راستہ آسان ہو جاتا ہے، کائنات کی ساری مخلوق اس کے لیے مغفرت طلب کرتی ہیں، علماء انبیاء کے حقیقی وارث ہیں۔
نوٹ: (سند میں کثیر بن قیس، یا قیس بن کثیر ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: زہد وکیع رقم: ۵۱۹)