قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ فَاتِحَةِ الكِتَابِ)

حکم : صحیح 

2954. أَخْبَرَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَعْدٍ أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي قَيْسٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ الْقَوْمُ هَذَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ وَجِئْتُ بِغَيْرِ أَمَانٍ وَلَا كِتَابٍ فَلَمَّا دُفِعْتُ إِلَيْهِ أَخَذَ بِيَدِي وَقَدْ كَانَ قَالَ قَبْلَ ذَلِكَ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ يَدَهُ فِي يَدِي قَالَ فَقَامَ فَلَقِيَتْهُ امْرَأَةٌ وَصَبِيٌّ مَعَهَا فَقَالَا إِنَّ لَنَا إِلَيْكَ حَاجَةً فَقَامَ مَعَهُمَا حَتَّى قَضَى حَاجَتَهُمَا ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي حَتَّى أَتَى بِي دَارَهُ فَأَلْقَتْ لَهُ الْوَلِيدَةُ وِسَادَةً فَجَلَسَ عَلَيْهَا وَجَلَسْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا يُفِرُّكَ أَنْ تَقُولَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَهَلْ تَعْلَمُ مِنْ إِلَهٍ سِوَى اللَّهِ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ ثُمَّ تَكَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا تَفِرُّ أَنْ تَقُولَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَتَعْلَمُ أَنَّ شَيْئًا أَكْبَرُ مِنْ اللَّهِ قَالَ قُلْتُ لَا قَالَ فَإِنَّ الْيَهُودَ مَغْضُوبٌ عَلَيْهِمْ وَإِنَّ النَّصَارَى ضُلَّالٌ قَالَ قُلْتُ فَإِنِّي جِئْتُ مُسْلِمًا قَالَ فَرَأَيْتُ وَجْهَهُ تَبَسَّطَ فَرَحًا قَالَ ثُمَّ أَمَرَ بِي فَأُنْزِلْتُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ جَعَلْتُ أَغْشَاهُ آتِيهِ طَرَفَيْ النَّهَارِ قَالَ فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ عَشِيَّةً إِذْ جَاءَهُ قَوْمٌ فِي ثِيَابٍ مِنْ الصُّوفِ مِنْ هَذِهِ النِّمَارِ قَالَ فَصَلَّى وَقَامَ فَحَثَّ عَلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ وَلَوْ صَاعٌ وَلَوْ بِنِصْفِ صَاعٍ وَلَوْ بِقَبْضَةٍ وَلَوْ بِبَعْضِ قَبْضَةٍ يَقِي أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ حَرَّ جَهَنَّمَ أَوْ النَّارِ وَلَوْ بِتَمْرَةٍ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَاقِي اللَّهَ وَقَائِلٌ لَهُ مَا أَقُولُ لَكُمْ أَلَمْ أَجْعَلْ لَكَ سَمْعًا وَبَصَرًا فَيَقُولُ بَلَى فَيَقُولُ أَلَمْ أَجْعَلْ لَكَ مَالًا وَوَلَدًا فَيَقُولُ بَلَى فَيَقُولُ أَيْنَ مَا قَدَّمْتَ لِنَفْسِكَ فَيَنْظُرُ قُدَّامَهُ وَبَعْدَهُ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ لَا يَجِدُ شَيْئًا يَقِي بِهِ وَجْهَهُ حَرَّ جَهَنَّمَ لِيَقِ أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ فَإِنِّي لَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ الْفَاقَةَ فَإِنَّ اللَّهَ نَاصِرُكُمْ وَمُعْطِيكُمْ حَتَّى تَسِيرَ الظَّعِينَةُ فِيمَا بَيْنَ يَثْرِبَ وَالْحِيرَةِ أَوْ أَكْثَرَ مَا تَخَافُ عَلَى مَطِيَّتِهَا السَّرَقَ قَالَ فَجَعَلْتُ أَقُولُ فِي نَفْسِي فَأَيْنَ لُصُوصُ طَيِّيءٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عَبَّادِ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ.

مترجم:

2954.

عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپﷺ اس وقت مسجد میں تشریف فرما تھے، لوگوں نے کہا: یہ عدی بن حاتم ہیں، میں آپﷺ کے پاس بغیر کسی امان اور بغیر کسی تحریر کے آیا تھا، جب مجھے آپﷺ کے پاس لایا گیا تو آپﷺ نے میرا ہاتھ تھام لیا۔ آپﷺ اس سے پہلے فرما چکے تھے کہ ’’مجھے امید ہے کہ اللہ ان کا ہاتھ میرے ہاتھ میں دے گا‘‘ ۱؎۔ عدی کہتے ہیں: آپﷺ مجھے لے کر کھڑے ہوئے، اسی اثناء میں ایک عورت ایک بچے کے ساتھ آپﷺ سے ملنے آ گئی، ان دونوں نے عرض کیا: ہمیں آپﷺ سے ایک ضرورت ہے۔ آپﷺ ان دونوں کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور ان کی ضرورت پوری فرما دی۔ پھر آپﷺ نے میرا ہاتھ تھام لیا اور مجھے لیے لیے اپنے گھر آ گئے۔ ایک بچی نے آپﷺ کے لیے ایک گدا بچھا دیا، جس پر آپﷺ بیٹھ گئے اور میں بھی آپﷺ کے سامنے بیٹھ گیا، آپﷺ نے اللہ کی حمد وثنا کی، پھر فرمایا: ’’(بتاؤ) تمہیں لَا إِلٰهَ إِلَّا اللہ کہنے سے کیا چیز روک رہی ہے؟ کیا تم اللہ کے سوا کسی اور کو معبود سمجھتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، آپﷺ نے کچھ دیر باتیں کیں، پھر فرمایا: ’’اللہ اکبر کہنے سے بھاگ رہے ہو؟‘‘ کیا تم سمجھتے ہو کہ اللہ سے بھی بڑی کوئی چیز ہے؟ میں نے کہا: نہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہود پر اللہ کا غضب نازل ہو چکا ہے اور نصاریٰ گمراہ ہیں‘‘، اس پر وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: میں تو مسلمان ہونے کا ارادہ کر کے آیا ہوں۔ وہ کہتے ہیں: میں نے دیکھا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا، پھر آپﷺ نے میرے لیے حکم فرمایا: ’’تو میں ایک انصاری صحابی کے یہاں (بطور مہمان) ٹھہرا دیا گیا، پھر میں دن کے دونوں کناروں پر یعنی صبح وشام آپﷺ کے پاس حاضر ہونے لگا۔ ایک شام میں آپﷺ کے پاس بیٹھا ہی ہوا تھا کہ لوگ چیتے کی سی دھاری دار گرم کپڑے پہنے ہوئے آپﷺ کے پاس حاضر ہوئے (ان کے آنے کے بعد) آپﷺ نے نماز پڑھی، پھر آپﷺ نے کھڑے ہو کر تقریر فرمائی اور لوگوں کو ان پر خرچ کرنے کے لیے ابھارا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’(صدقہ) دوا گرچہ ایک صاع ہو، اگر چہ آدھا صاع ہو، اگرچہ ایک مٹھی ہو، اگر چہ ایک مٹھی سے بھی کم ہو جس کے ذریعہ سے تم میں کا کوئی بھی اپنے آپﷺ کو جہنم کی گرمی یا جہنم سے بچا سکتا ہے۔ (تم صدقہ دو) چاہے ایک کھجور ہی کیوں نہ ہو؟ چاہے آدھی کھجور ہی کیوں نہ ہو؟ کیوں کہ تم میں سے ہر کوئی اللہ کے پاس پہنچنے والا ہے، اللہ اس سے وہی بات کہنے والا ہے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں، (وہ پوچھے گا) کیا ہم نے تمہارے لیے کان اور آنکھیں نہیں بنائیں؟ وہ کہے گا: ہاں، کیوں نہیں! اللہ پھر کہے گا: کیا میں نے تمہیں مال اور اولاد نہ دی؟، وہ کہے گا: کیوں نہیں تو نے ہمیں مال و اولاد سے نوازا۔ وہ پھر کہے گا وہ سب کچھ کہاں ہے جو تم نے اپنی ذات کی حفاظت کے لیے آگے بھیجا ہے؟ (یہ سن کر) وہ اپنے آگے، اپنے پیچھے، اپنے دائیں بائیں (چاروں طرف) دیکھے گا، لیکن ایسی کوئی چیز نہ پائے گا جس کے ذریعہ وہ اپنے آپ کو جہنم کی گرمی سے بچا سکے۔ اس لیے تم میں سے ہر ایک کو اپنے آپ کو جہنم کی گرمی سے بچانے کی کوشش وتدبیر کرنی چاہیے ایک کھجور ہی صدقہ کر کے کیوں نہ کرے۔ اور اگر یہ بھی نہ میسر ہو تو اچھی وبھلی بات کہہ کر ہی اپنے کو جہنم کی گرمی سے بچائے۔ مجھے اس کا خوف نہیں ہے کہ تم فقر وفاقہ کا شکار ہو جاؤ گے، کیوں کہ اللہ تعالیٰ تمہارا مدد گار ہے، اور تمہیں دینے والا ہے (اتنا دینے والا ہے) کہ ایک ہودج سوار عورت (تنہا) یثرب (مدینہ) سے حیرہ تک یا اس سے بھی لمبا سفر کرے گی اور اسے اپنی سواری کے چوری ہو جانے تک کا ڈر نہ ہوگا۲؎‘‘عدی رضی الله عنہ کہتے ہیں: (اس وقت) میں سوچنے لگا کہ قبیلہ بنی طی کے چور کہاں چلے جائیں گے۳؎؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۲۔ ہم اسے صرف سماک بن حرب کی روایت ہی سے جانتے ہیں۔
۳۔ شعبہ نے سماک بن حرب سے، سماک نے، عباد بن حبیش سے، اور عباد بن حبیش نے عدی بن حاتم رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے پوری حدیث روایت کی ہے۔