تشریح:
وضاحت:
۱؎: وہ مجھ پر ایمان لے آئیں گے اور میری اطاعت قبول کر لیں گے۔
۲؎: یعنی اس وقت اتنی مالداری آ جائے گی اور اسلامی شریعت کے نفاذ کی برکت سے چاروں طرف امن وامان ہو گا کہ کسی کو چوری کرنے کی نہ ضرورت ہو گی اور نہ ہی ہمت۔
۳؎: عدی بن حاتم رضی الله عنہ قبیلہ بنی طے کے چوروں کا خیال انہیں اس لیے آیا کہ وہ خود بھی اسی قبیلہ کے تھے، اور اسی تعلق کی بنا پرا نہیں اپنے قبیلہ کے چوروں کا خیال آیا، اس قبیلہ کے لوگ عراق اور حجاز کے درمیان آباد تھے، ان کے قریب سے جو بھی گزرتا تھا وہ ان پر حملہ کر کے اس کا سارا سامان لوٹ لیا کرتے تھے، اسی لیے عدی رضی الله عنہ کو تعجب ہوا کہ میرے قبیلے والوں کی موجودگی میں ایک عورت تن تنہا امن وامان کے ساتھ کیسے سفر کرے گی؟۔