تشریح:
وضاحت:
۱؎: کہہ دو میں تم سے اس کام پر کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، اور میں خود سے باتیں بنانے والا بھی نہیں ہوں (ص:۸۶)۔
۲؎: جس دن آسمان کھلا ہوا دھواں لائے گا یہ (دھواں ) لوگوں کو ڈھانپ لے گا، یہ بڑا تکلیف دہ عذاب ہے (الدخان:۱۰)۔
۳؎: اے ہمارے رب ! ہم سے عذاب کو ٹال دے ہم ایمان لانے والے ہیں (الدخان:۱۲)۔