قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْمُنَافِقِينَ​)

حکم : صحیح 

3315. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كُنَّا فِي غَزَاةٍ قَالَ سُفْيَانُ يَرَوْنَ أَنَّهَا غَزْوَةُ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَكَسَعَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ يَالِلْمُهَاجِرِينَ وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَالِلْأَنْصَارِ فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ قَالُوا رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ كَسَعَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهَا فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ فَسَمِعَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولٍ فَقَالَ أَوَقَدْ فَعَلُوهَا وَاللَّهِ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهُ لَا يَتَحَدَّثُ النَّاسُ أَنَّ مُحَمَّدًا يَقْتُلُ أَصْحَابَهُ وَقَالَ غَيْرُ عَمْرٍو فَقَالَ لَهُ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَاللَّهِ لَا تَنْقَلِبُ حَتَّى تُقِرَّ أَنَّكَ الذَّلِيلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَزِيزُ فَفَعَلَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

3315.

جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں: ہم ایک غزوہ میں تھے، (سفیان کہتے ہیں: لوگوں کا خیال یہ تھا کہ وہ غزوہ بنی مصطلق تھا)، مہاجرین میں سے ایک شخص نے ایک انصاری شخص کے چوتڑ پر لات مار دی، مہاجر نے پکارا اے مہاجرین، انصاری نے کہا: اے انصاریو! یہ (آواز) نبی اکرم ﷺ نے سن لی، فرمایا: ’’جاہلیت کی کیسی پکار ہو رہی ہے؟‘‘ لوگوں نے بتایا: ایک مہاجر شخص نے ایک انصاری شخص کو لات مار دی ہے، آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ (پکار) چھوڑ دو، یہ قبیح وناپسندیدہ پکار ہے‘‘، یہ بات عبداللہ بن ابی بن سلول نے سنی تو اس نے کہا: واقعی انہوں نے ایسا کیا ہے؟ قسم اللہ کی مدینہ پہنچ کر ہم میں سے عزت دار لوگ ذلیل و بے وقعت لوگوں کو نکال دیں گے، عمر ؓ نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! مجھے اجازت دیجئے میں اس منافق کی گردن اڑا دوں، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جانے دو (گردن نہ مارو) لوگ یہ باتیں نہ کرنے لگیں کہ محمد تو اپنے ساتھیوں کو قتل کر دیتا ہے‘‘، عمر وبن دینار کے علاوہ دوسرے راویوں نے کہا: عبداللہ بن ابی سے اس کے بیٹے عبداللہ ابن عبداللہ نے (تو یہاں تک) کہہ دیا کہ تم پلٹ نہیں سکتے جب تک یہ اقرار نہ کرلو کہ تم ہی ذلیل ہو اور رسول اللہ ﷺ ہی باعزت ہیں تو اس نے اقرار کر لیا‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔