تشریح:
وضاحت:
۱؎: پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے آسمان میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اللہ کی اتنی جتنی اس نے زمین میں چیزیں پیدا کی ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ ان دونوں کے درمیان چیزیں ہیں، اور پاکی ہے اس کی اتنی جتنی کہ وہ (آئندہ) پیدا کرنے والا ہے، اور ایسے ہی اللہ کی بڑائی ہے اور ایسے ہی اللہ کے لیے حمد ہے اور ایسے ہی لَاحَولَ وَلَا قُوَّۃ ہے، (یعنی اللہ کی مخلوق کی تعداد کے برابر)‘‘۔
نوٹ: (سند میں خزیمہ مجہول راوی ہے)۔