قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ​)

حکم : ضعیف الا سنادجداً 

358. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ عَنْ الْحَسَنِ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةً رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَرَجُلٌ سَمِعَ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ثُمَّ لَمْ يُجِبْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَطَلْحَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ لَا يَصِحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ تَكَلَّمَ فِيهِ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَضَعَّفَهُ وَلَيْسَ بِالْحَافِظِ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَؤُمَّ الرَّجُلُ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ فَإِذَا كَانَ الْإِمَامُ غَيْرَ ظَالِمٍ فَإِنَّمَا الْإِثْمُ عَلَى مَنْ كَرِهَهُ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ فِي هَذَا إِذَا كَرِهَ وَاحِدٌ أَوْ اثْنَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِمْ حَتَّى يَكْرَهَهُ أَكْثَرُ الْقَوْمِ

مترجم:

358.

انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے تین لوگوں پر لعنت فرمائی ہے: ایک وہ شخص جو لوگوں کی امامت کرے اور لوگ اسے نا پسند کرتے ہوں۔ دوسری وہ عورت جو رات گزارے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، تیسرا وہ جو ’’حي على الفلاح‘‘ سُنے اور اس کا جواب نہ دے (یعنی جماعت میں حاضر نہ ہو)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس ؓ کی یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیوں کہ حقیقت میں یہ حدیث حسن (بصری) سے بغیر کسی واسطے کے نبی اکرم ﷺ سے مرسلاً مروی ہے۔
۲- محمد بن قاسم کے سلسلہ میں احمد بن حنبل نے کلام کیا ہے، انہوں نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ اور یہ کہ وہ حافظ نہیں ہیں۱؎۔
۳- اس باب میں ابن عباس، طلحہ، عبداللہ بن عمرو اور ابو امامہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۴- بعض اہل علم کے یہاں یہ مکروہ ہے کہ آدمی لوگوں کی امامت کرے اور وہ اسے نا پسند کرتے ہوں اور جب امام ظالم (قصور وار) نہ ہو تو گناہ اسی پر ہو گا جو نا پسند کرے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ کا اس سلسلہ میں یہ کہنا ہے کہ جب ایک یا دو یا تین لوگ نا پسند کریں تو اس کے انہیں نماز پڑھانے میں کوئی حرج نہیں، الا یہ کہ لوگوں کی اکثریت اُسے نا پسند کرتی ہو۔