قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِی قَولِ عَلِیِِّ فِی اِستِقبَالِ کُلَّ جَبَلِِ وَشَجَرِِ النبیا بالتسلیم)

حکم : صحیح 

3630. حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ عَرَضْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ لِأُمِّ سُلَيْمٍ لَقَدْ سَمِعْتُ صَوْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي ضَعِيفًا أَعْرِفُ فِيهِ الْجُوعَ فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ شَيْءٍ فَقَالَتْ نَعَمْ فَأَخْرَجَتْ أَقْرَاصًا مِنْ شَعِيرٍ ثُمَّ أَخْرَجَتْ خِمَارًا لَهَا فَلَفَّتْ الْخُبْزَ بِبَعْضِهِ ثُمَّ دَسَّتْهُ فِي يَدِي وَرَدَّتْنِي بِبَعْضِهِ ثُمَّ أَرْسَلَتْنِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَذَهَبْتُ بِهِ إِلَيْهِ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ النَّاسُ قَالَ فَقُمْتُ عَلَيْهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَكَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِطَعَامٍ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَنْ مَعَهُ قُومُوا قَالَ فَانْطَلَقُوا فَانْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ حَتَّى جِئْتُ أَبَا طَلْحَةَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ يَا أُمَّ سُلَيْمٍ قَدْ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسَ عِنْدَنَا مَا نُطْعِمُهُمْ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو طَلْحَةَ حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَهُ حَتَّى دَخَلَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمِّي يَا أُمَّ سُلَيْمٍ مَا عِنْدَكِ فَأَتَتْهُ بِذَلِكَ الْخُبْزِ فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفُتَّ وَعَصَرَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ بِعُكَّةٍ لَهَا فَآدَمَتْهُ ثُمَّ قَالَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا ثُمَّ قَالَ ائْذَنْ لِعَشَرَةٍ فَأَذِنَ لَهُمْ فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا ثُمَّ خَرَجُوا فَأَكَلَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ وَشَبِعُوا وَالْقَوْمُ سَبْعُونَ أَوْ ثَمَانُونَ رَجُلًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

مترجم:

3630.

انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ نے ام سلیم ؓ سے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز سنی، وہ کمزور تھی، مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپﷺ بھوکے ہیں، کیا تمہارے پاس کوئی چیز کھانے کی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے جو کی کچھ روٹیاں نکالیں پھر اپنی اوڑھنی نکالی اورا س کے کچھ حصہ میں روٹیوں کو لپیٹ کر میرے ہاتھ یعنی بغل کے نیچے چھپا دیں اور اوڑھنی کا کچھ حصہ مجھے اڑھا دیا، پھر مجھے رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا، جب میں اسے لے کر آپﷺ کے پاس آیا تو مجھے رسول اللہ ﷺ مسجد میں بیٹھے ملے اور آپﷺ کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے، تو میں جا کر ان کے پاس کھڑا ہو گیا، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: کیا تمہیں ابوطلحہ نے بھیجا ہے؟ میں نے عرض کیا: ہاں، آپﷺ نے پوچھا : کھانا لے کر؟ میں نے کہا: ہاں، تو رسول اللہ ﷺ نے ان تمام لوگوں سے جو آپﷺ کے ساتھ تھے کہا: اٹھو چلو، چنانچہ وہ سب چل پڑے اور میں ان کے آگے آگے چلا، یہاں تک کہ میں ابوطلحہ کے پاس آیا اور انہیں اس کی خبر دی، ابوطلحہ نے کہا: ام سلیم! رسول اللہ ﷺتشریف لے آئے ہیں، اور لوگ بھی آپ کے ساتھ ہیں اور ہمارے پاس کچھ نہیں جو ہم انہیں کھلائیں، ام سلیم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو خوب معلوم ہے ، تو ابوطلحہ چلے اور آ کر رسول اللہ ﷺ سے ملے، تو رسول اللہ ﷺ آئے اور ابوطلحہ آپ کے ساتھ تھے، یہاں تک کہ دونوں اندر آ گئے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ام سلیم !جو تمہارے پاس ہے اسے لے آؤ، چنانچہ وہ وہی روٹیاں لے کر آئیں، رسول اللہ ﷺ نے انہیں توڑنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ توڑی گئیں اور ام سلیم نے اپنے گھی کی کُپّی کو اس پر اوندھا کر دیا اور اسے اس میں چیپڑ دیا، پھر اس پر رسول اللہ ﷺ نے پڑھا جو اللہ نے پڑھوانا چاہا، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’دس آدمیوں کو اندر آنے دو، تو انہوں نے انہیں آنے دیا اور وہ کھا کر آسودہ ہو گئے، پھر وہ نکل گئے، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’دس کو اندر آنے دو تو انہوں نے انہیں آنے دیا وہ بھی کھا کر خوب آسودہ ہو گئے اور نکل گئے، اس طرح سارے لوگوں نے خوب شکم سیر ہو کر کھایا اور وہ سب کے سب ستر یا اسی آدمی تھے۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔