تشریح:
۱؎: فرض نمازوں کے علاوہ ہر نماز کے ساتھ اس سے پہلے یا بعد میں جو سنت پڑھی جاتی ہے اس کی دو قسمیں ہیں: ایک قسم وہ ہے جس پر رسول اللہ ﷺ نے مداومت فرمائی ہے، انہیں سنت مؤکدہ یا سنن رواتب کہا جاتا ہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں فرمائی ہے انہیں سنن غیر مؤکدہ کہا جاتا ہے، سنن مؤکدہ کل۱۲رکعتیں ہیں، جس کی تفصیل اس روایت میں ہے، ان سنتوں کو گھر میں پڑھنا افضل ہے۔ لیکن اگر گھر میں پڑھنا مشکل ہو جائے، جیسے گھر کے لیے اٹھا رکھنے میں سرے سے بھول جانے کا خطرہ ہو تو مسجد ہی میں ادا کرلینی چاہیے۔
۲؎: اس حدیث میں ظہر کے فرض سے پہلے چار رکعت کا ذکر ہے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں دو رکعت کا ذکر ہے، تطبیق اس طرح دی جا سکتی ہے کہ دونوں طرح سے جائز ہے، رسول اللہ ﷺ کا عمل دونوں طرح سے تھا کبھی ایسا کرتے اور کبھی ویسا، یا یہ بھی ممکن ہے کہ گھر میں دو رکعتیں پڑھ کر نکلتے اور مسجد میں پھر دو پڑھتے، یا یہ بھی ہوتا ہو گا کہ گھر میں چار پڑھتے اور مسجد جا کر تحیۃ المسجد کے طور پر دو پڑھتے تو ابن عمر نے اس کو سنت مؤکدہ والی دو سمجھا، ایک تطبیق یہ بھی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان کردہ واقعہ آپ ﷺ کا اپنا فعل ہے (جو کبھی چار کا بھی ہوتا تھا) مگر عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث قولی ہے جو امت کے لیے ہے، اور بہر حال چار میں ثواب زیادہ ہی ہے۔