تشریح:
۱؎: یہ حدیث حارث اعور کی وجہ سے ضعیف ہے، مگر اس کیفیت کے ساتھ ضعیف ہے، نہ کہ تین رکعت وتر پڑھنے کی بات ضعیف ہے، کئی ایک صحیح حدیثیں مروی ہیں کہ آپ ﷺ تین رکعت وتر پڑتے تھے، پہلی میں ﴿سبح اسم ربك الاعلى﴾ دوسری میں ﴿قل ياأيها الكافرون﴾ اور تیسری میں ﴿قل هو الله أحد﴾ پڑھتے تھے۔
۲؎: سارے آئمہ کرام و علماء امت اس بات کے قائل ہیں کہ آدمی کو اختیار ہے کہ چاہے پانچ رکعت پڑھے، چاہے تین، یا ایک، سب کے سلسلے میں صحیح احادیث وارد ہیں، اور یہ بات کہ نہ تین سے زیادہ وتر جائز ہے نہ تین سے کم (ایک) تو اس بات کے قائل صرف آئمہ احناف ہیں، وہ بھی دو رکعت کے بعد قعدہ کے ساتھ جس سے وتر کی مغرب سے مشابہت ہو جاتی ہے، جبکہ اس بات سے منع کیا گیا ہے۔
نوٹ: (سند میں حارث اعور سخت ضعیف ہے)