تشریح:
۱؎: علی کی روایت کی تخریج ابن ابی شیبہ، احمد اور بزار نے «كُفِّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَبْعَةِ أَثْوَابٍ» کے الفاظ کے ساتھ کی ہے لیکن اس کی سند میں عبداللہ بن محمد بن عقیل ہیں جو سئی الحفظ ہیں ان کی حدیث سے استدلال درست نہیں جب وہ ثقات کے مخالف ہو۔
۲؎: اس کی دلیل لیلیٰ بنت قانف ثقفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے جس کی تخریج احمد اور ابو داود نے کی ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں، لیلیٰ کہتی ہیں: ((کنت فیمن غسّل أم کلثوم بنت رسول اللہ ﷺ عندوفاتہا، فکان أوّل ما أعطانا رسول اللہ ﷺ الحقاء ، ثم الدرع ثم الخمار ، ثم الملحفة، ثم أدرجت بعد فی الثوب الآخر، قالت: ورسول اللہ ﷺ جالس عندالباب معه کفنہا یناولناها ثوباً ثوباً)) لیکن یہ روایت ضعیف ہے اس کے راوی نوح بن حکیم ثقفی مجہول ہیں۔