موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الأَجْرِ عَلَى التَّعْوِيذِ)
حکم : صحیح
2064 . حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا الْمُتَوَكِّلِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِحَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ وَلَمْ يُضَيِّفُوهُمْ فَاشْتَكَى سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا فَقَالُوا هَلْ عِنْدَكُمْ دَوَاءٌ قُلْنَا نَعَمْ وَلَكِنْ لَمْ تَقْرُونَا وَلَمْ تُضَيِّفُونَا فَلَا نَفْعَلُ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا فَجَعَلُوا عَلَى ذَلِكَ قَطِيعًا مِنْ الْغَنَمِ قَالَ فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَّا يَقْرَأُ عَلَيْهِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ فَلَمَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ قَالَ وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ وَلَمْ يَذْكُرْ نَهْيًا مِنْهُ وَقَالَ كُلُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَجَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ هُوَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ
جامع ترمذی:
كتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل
باب: تعویذ (جھاڑپھونک) پراجرت لینے کابیان
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2064. ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں: کچھ صحابہ (جن میں شامل میں بھی تھا) عرب کے ایک قبیلہ کے پاس سے گزرے، انہوں نے ان کی مہمان نوازی نہیں کی، اسی دوران ان کا سرداربیمارہوگیا، چنانچہ ان لوگوں نے ہمارے پاس آکرکہا: آپ لوگوں کے پاس کوئی علاج ہے؟ ہم نے کہا: ہاں، لیکن تم نے ہماری مہمان نوازی نہیں کی ہے اس لیے ہم اس وقت تک علاج نہیں کریں گے جب تک تم ہمارے لیے اجرت نہ متعین کردو، انہوں نے اس کی اجرت میں بکری کا ایک گلہ مقررکیا، ہم میں سے ایک آدمی (یعنی میں خود) اس کے اوپر سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کرنے لگا تو وہ صحت یاب ہوگیا، پھرجب ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اورآپﷺ سے اس واقعہ کو بیان کیا تو آپ نے فرمایا: ’’تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ جھاڑ پھونک (کی دعاء ) ہے‘‘؟ابوسعید خدری نے آپ سے اس پر کوئی نکیر ذکرنہیں کی، آپﷺ نے فرمایا: ’’کھاؤاوراپنے ساتھ اس میں میرا بھی حصہ لگاؤ‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱۔ یہ حدیث صحیح ہے۔۲۔ یہ حدیث اعمش کی اس روایت سے جو جعفربن ایاس کے واسطہ سے آئی ہے زیادہ صحیح ہے۔۳۔ کئی لوگوں نے یہ حدیث (عن أبي بشر جعفر بن أبي وحشية، عن أبي المتوكل، عن أبي سعيد) کی سند سے روایت کی ہے۔