قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاسْتِئْذَانِ قُبَالَةَ الْبَيْتِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

2707 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَشَفَ سِتْرًا فَأَدْخَلَ بَصَرَهُ فِي الْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ فَرَأَى عَوْرَةَ أَهْلِهِ فَقَدْ أَتَى حَدًّا لَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ لَوْ أَنَّهُ حِينَ أَدْخَلَ بَصَرَهُ اسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ فَفَقَأَ عَيْنَيْهِ مَا عَيَّرْتُ عَلَيْهِ وَإِنْ مَرَّ الرَّجُلُ عَلَى بَابٍ لَا سِتْرَ لَهُ غَيْرِ مُغْلَقٍ فَنَظَرَ فَلَا خَطِيئَةَ عَلَيْهِ إِنَّمَا الْخَطِيئَةُ عَلَى أَهْلِ الْبَيْتِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ

جامع ترمذی:

كتاب: استئذان كے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: گھرکے (دروازے ) کے سامنے کھڑے ہوکر اجازت مانگنے کابیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2707.   ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’(گھر میں داخل ہونے کی) اجازت ملنے سے پہلے ہی جس نے (دروازے کا) پردہ کھسکا کر کسی کے گھر کے اندر جھانکا، اور گھر والے کی بیوی کی پردہ دری کی تو اس نے ایک ایسا کام کیا جس کا کرنا اس کے لیے حلال نہ تھا، جس وقت اس نے اپنی نگاہ اندر ڈالی تھی کاش اس وقت اس کا سامنا کسی ایسے شخص سے ہو جاتا جو اس کی دونوں آنکھیں پھوڑ دیتا تو میں اس پر اسے خوں بہا نہ دیتا۔ اور اگر کوئی شخص ایسے دروازے کے سامنے سے گزرا جس پرکوئی پردہ پڑا ہوا نہیں ہے اوردروازہ بند بھی نہیں ہے پھر اس کی نظر اٹھ گئی تو اس کی کچھ خطا نہیں۔ غلطی وکوتاہی تو گھر والے کی ہے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے، ہم اس طرح کی حدیث صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں۔۳۔ اس باب میں ابوہریرہ اور ابوامامہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔