قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي مَرَضِهِ)

حکم : صحیح 

1232. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ لَمَّا ثَقُلَ جَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ تَعْنِي رَقِيقٌ وَمَتَى مَا يَقُومُ مَقَامَكَ يَبْكِي فَلَا يَسْتَطِيعُ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ قَالَتْ فَأَرْسَلْنَا إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَى إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَكَانَكَ قَالَ فَجَاءَ حَتَّى أَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ

مترجم:

1232.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں آپ کی وفات ہوئی۔۔۔ اور ابو معاویہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: جب نبی ﷺ کی بیماری شدید ہوگئی ۔۔۔ تو (ایک دن) سیدنا بلال ؓ رسول اللہ ﷺ کو نماز (کا وقت ہو جانے) کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ابو بکر ؓ سے کہو، لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔‘‘ ہم (امہات المومنین) نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ابو بکر رقیق القلب آدمی ہیں۔ جب آپ کی جگہ (نماز پڑھانے) کھڑے ہوں گے تو (رقب طاری ہوجانے کی وجہ سے) رونے لگیں گے اور نماز نہیں پڑھا سکیں گے۔ آپ سیدنا عمر ؓ کو حکم دے دیں تو وہ نماز پڑھا دیں گے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ابو بکر سے کہو لوگوں کو نماز پڑھائیں، تم یوسف کی ساتھ والیاں ہو۔‘‘ ام المومنین بیان کرتی ہیں: چنانچہ ہم نے سیدنا ابو بکر ؓ کو بلا بھیجا، انہوں نے نماز پڑھانا شروع کی تو رسول اللہ ﷺ کو اپنی طبیعت میں کچھ افاقہ محسوس ہوا۔ چنانچہ آپ دو آدمیوں کا سہارا لے کر نماز کے لئے تشریف لے آئے۔ آپ کے قدموں (کے زمین پر جم کر نہ رکھے جا سکنے) کی وجہ سے زمین پر لکیر بنتی جا رہی تھی۔ ابو بکر ؓ کو جب نبی ﷺ کی آمد کا احساس ہوا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے۔ نبی ﷺ نے انہیں اشارہ کیا کہ اپنی جگہ ٹھہرے رہیں۔ نبی ﷺ (آگے) تشریف لے آئے حتی کہ دنوں اصحاب نے نبی ﷺ کو سیدنا ابو بکر ؓ کے برابر بٹھا دیا۔ چناچنہ (یہ نماز اس طرح ادا کی گئی) ابو بکر ؓ نبی ﷺ کی اقتدا کر رہے تھے اور (تمام) لوگ ابو بکر ؓ کی اقتدا کر رہے تھے۔