قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي مَرَضِهِ)

حکم : صحیح 

1234. حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ مِنْ كِتَابِهِ فِي بَيْتِهِ قَالَ سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ أَنْبَأَنَا عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ أُغْمِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ أَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ أَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ إِنَّ أَبِي رَجُلٌ أَسِيفٌ إِذَا قَامَ ذَلِكَ الْمَقَامَ يَبْكِي لَا يَسْتَطِيعُ فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَهُ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَأَفَاقَ فَقَالَ مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ أَوْ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ قَالَ فَأُمِرَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ وَأُمِرَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ خِفَّةً فَقَالَ انْظُرُوا لِي مَنْ أَتَّكِئُ عَلَيْهِ فَجَاءَتْ بَرِيرَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَاتَّكَأَ عَلَيْهِمَا فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَنْكِصَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنْ اثْبُتْ مَكَانَكَ ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى قَضَى أَبُو بَكْرٍ صَلَاتَهُ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ غَيْرُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ

مترجم:

1234.

حضرت سالم بن عبید ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ پر بیماری کی حالت میں بے ہوشی طاری ہوگئی، پھر افاقہ ہوا تو فرمایا: ’’کیا نماز کا وقت ہوگیا ہے؟‘‘ صحابہ نے کہا: جی ہاں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’بلال سے کہو کہ اذان دیں اور ابو بکر سے کہو، لوگوں کو نماز پڑھائیں،‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ پر (دوبارہ) بے ہوشی طاری ہوگئی۔ افاقہ ہوا تو فرمایا: ’’ کیا نماز کا وقت ہوگیا؟ ‘‘ صحابہ نے کہا: جی ہاں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’بلال سے کہو کہ اذان دیں اور ابو بکر سے کہو، لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ پھر نبی ﷺ پر (تیسری بار) بے ہوشی طاری ہوگئی۔ افاقہ ہوا تو فرمایا: ’’کیا نماز کا وقت ہوگیا ہے؟‘‘ صحابہ کرام نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلال سے کہو کہ اذان دیں اور ابو بکر سے کہو، لوگوں کو نماز پڑھائیں سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے عرض کیا: ابا جان نرم دل آدمی ہیں، جب اس مقام پر کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے اور نماز نہیں پڑھا سکیں گے۔ اگر آپ کسی اور کو (نماز پڑھانے کا) حکم دیں (تو بہتر ہوگا) پھر رسول اللہ ﷺ پر بے ہوشی طاری ہوگئی۔ افاقہ ہوا تو فرمایا: ’’بلال سے کہو کہ اذان دیں اور ابو بکر سے کہو، لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ تم (عورتیں) تو یوسف کی ساتھ والیاں ہو۔‘‘ راوی فرماتے ہیں چنانچہ سیدنا بلال ؓ سے کہا گیا تو انہوں نے اذان دی اور ابو بکر سے کہا گیا تو انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس کے بعد (ایک دن) رسول اللہ ﷺ کو کچھ افاقہ محسوس ہوا تو فرمایا: ’’کسی کو بلاؤ جو مجھے سہارا دے۔‘‘ چنانچہ حضرت بریرہ ؓ آ گئیں اور ایک صاحب بھی حاضر ہوگئے۔ نبی ﷺ ان دونوں کے سہارے سے (مسجد کی طرف) چلے۔ جب ابو بکر ؓ کی نظر رسول اللہ ﷺ پر پڑی تو پیچھے ہٹنے لگے۔ نبی ﷺ نے اشارہ سے فرمایا کہ اپنی جگہ ٹھہرے رہیں، پھر رسول اللہ ﷺ آ کر ابو بکر ؓ کے پہلو میں بیٹھ گئے حتی کہ ابو بکر نے نماز مکمل کر لی۔ اس کے بعد اللہ کے رسول ﷺ کی وفات ہوگئی۔ امام ابو عبداللہ (ابن ماجہ) رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: یہ حدیث غریب ہے نصر بن علی کے علاوہ کسی نے اسے روایت نہیں کیا۔