قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فِي مَرَضِهِ)

حکم : حسن دون ذكر علي 

1235. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْأَرْقَمِ بْنِ شُرَحْبِيلَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَضَهُ الَّذِي مَاتَ فِيهِ كَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ فَقَالَ ادْعُوا لِي عَلِيًّا قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ أَبَا بَكْرٍ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ حَفْصَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ عُمَرَ قَالَ ادْعُوهُ قَالَتْ أُمُّ الْفَضْلِ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَدْعُو لَكَ الْعَبَّاسَ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا اجْتَمَعُوا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ فَسَكَتَ فَقَالَ عُمَرُ قُومُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَقَالَ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ حَصِرٌ وَمَتَى لَا يَرَاكَ يَبْكِي وَالنَّاسُ يَبْكُونَ فَلَوْ أَمَرْتَ عُمَرَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ فَلَمَّا رَآهُ النَّاسُ سَبَّحُوا بِأَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ لِيَسْتَأْخِرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ مَكَانَكَ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ عَنْ يَمِينِهِ وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَأْتَمُّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يَأْتَمُّونَ بِأَبِي بَكْرٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَيْثُ كَانَ بَلَغَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ وَكِيعٌ وَكَذَا السُّنَّةُ قَالَ فَمَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ ذَلِكَ

مترجم:

1235.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ اس بیماری میں تھے جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی تو آپ سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے گھر تشریف فرما تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’علی کو بلاؤ۔‘‘ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ابو بکر کو بلا لیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’بلا لو۔‘‘ سیدہ حفصہ نے عرض کیا: عمر کو بلا لیں؟ فرمایا: ’’بلا لو۔‘‘ ام الفضل‬ ؓ ن‬ے کہا: اے اللہ کے رسول ! عباس ؓ کو بلا لیں؟ فرمایا: ’’ہاں۔‘‘جب یہ حضرات جمع ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے سر مبارک اٹھا کر دیکھا اور خاموش ہو گئے۔ عمر ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے پاس سے اٹھ جاؤ۔ اس کے بعد سیدنا بلال ؓ رسول اللہ ﷺ کو نماز کی اطلاع دینے حاضر ہوئے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ ابو بکر کو حکم دو لوگوں کو نماز پڑھا دیں۔‘‘ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: اے اللہ کے رسول! ابو بکر رقیق القلب اور کم گو ہیں جب وہ آپ کو (امامت کے لیے) موجود نہ پائیں گے تو رو پڑیں گے، (اس پر) لوگ بھی ( آپ کو یاد کر کے غم زدہ ہو جائیں گے اور) رونے لگیں گے۔ اگر آپ عمر ؓ کو نماز پڑھانے کا حکم دیں ( تو بہتر ہوگا) آخر ابو بکر ؓ (گھر سے) باہر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ اس کے بعد (ایک دن) رسول اللہ ﷺ نے افاقہ محسوس کیا تو دو مردوں کے سہارے (مسجد کی طرف) روانہ ہوئے۔ آپ کے قدم مبارک (شدتِ ضعف کی وجہ سے) زمین پر لکیر بناتے جا رہے تھے۔ صحابہ نے جب رسول اللہ ﷺ (مسجد میں تشریف لاتے) دیکھا تو سبحان اللہ کہہ کر ابو بکر ؓ کو متنبہ کیا۔ وہ پیچھے ہٹنے لگے تو نبی ﷺ انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی جگہ ٹھہرے رہو، پھر رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور ان کے دائیں طرف بیٹھ گئے۔ ابو بکر کھڑے رہے، چنانچہ ابو بکر نبی ﷺ کی اقتدار کر رہے تھے اور (دوسرے تمام ) لوگ ابو بکر کی اقتدار کر رہے تھے۔ عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے قراءت وہاں سے شروع کی جہاں ابو بکر ؓ پہنچے تھے۔ جناب وکیع نے فرمایا: یہی سنت ہے۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا: اسی بیماری کے دوران رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی۔