تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) شیطان ہماری نظر سے اوجھل مخلوق ہے۔ اس کے بارے میں جو کچھ قرآن وحدیث سے ثابت ہو اس پر یقین رکھنا چاہیے۔
(2) رسی دھاگے یا بالوں میں گرہ لگا کر پھونک مارنا جادوگروں کا طریقہ ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ﴿وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ﴾ (الفلق:4) ’’اور (میں) گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے (اللہ کی پناہ میں آتا ہوں)‘‘ شیطان اس طرح انسان پر نفسیاتی اثر ڈال کر اللہ کی یاد سے غافل کرتا ہے۔ جیسے کہ حدیث میں ہے کہ وہ ہروقت گرہ لگاتے وقت کہتا ہے۔ ابھی بہت لمبی رات پڑی ہے۔ سویا رہ (صحیح البخاري، التهجد، باب عقد الشیطان علی قافية الرأس إذا لم یصل باللیل، حدیث:1142)
(3) اللہ کی یاد شیطان کی تدبیروں کا بہترین توڑ ہے۔ جاگ کراللہ کا نام لینا یعنی یہ دعا پڑھنا شیطان کی لگائی ہوئی گرہ کھول دیتا ہے۔ (الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ)(صحیح البخاري، الدعوات، باب ما یقول إذا نام، حدیث:6312) تعریفیں اس اللہ کی ہیں۔ جس نے ہمیں موت دینے کے بعد (دوبارہ) زندگی بخشی اور (قیامت کے دن) اٹھ کر اسی کے پاس جانا ہے۔
(4) نماز تہجد شیطان کے شر سے محفوظ رکھنے والی ایک اہم چیز ہے۔
(5) اللہ کی یاد اور نماز کی برکت سے روح کو آسودگی اور دل کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اور ان چیزوں سے گریز پریشانی پژمردگی اور سستی کاباعث ہوتی ہے۔
(6) اللہ کی یاد سے دنیا کی بھلائی ہوتی ہے۔ اور اللہ کی رضا بھی نصیب ہوتی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في "صحاحهم!)
إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة كن مالك عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح كل شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه على ما يأتي. والحديث في "موطأ مالك " (95/1/176) ... بهذا الإسناد.
وأخرجه البخاري (1/288) ، وأبو عو ا نة (2/295) ، والطحاوي في "مشكل
الآثار" (1/145) كلهم عن مالك... به.
وتابعه سفيان بن عيينة عن أبي الزناد... به.
أخرجه أحمد (2/243) ، ومسلم (2/187) ، وأبو عوانة أيضا.
وتابعه ابن أبي الزناد عنه: أخرجه الطحاويَ.
وتابعه سعيد بن المسيب عن أبي هريرة: أخرجه البخاري (2/320)
وأبو صالح عنه: عند ابن ماجه (1329) ، والطحاوي، وابن نصر (40) .