تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) یہ حدیث واقعہ معراج کا ایک حصہ بیان کرتی ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: (صحیح البخاري، الصلاۃ، باب کیف فرضت الصلاۃ فی الإسراء، حدیث:349)
(2) حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو فرمایا آپ کی امت زیادہ نمازیں پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انھیں بنی اسرائيل سے اس قسم کا تجربہ ہوا تھا۔ کہ بنی اسرائيل نے اللہ کے حکم کے مطابق نمازیں ادا کرنے میں کوتاہی کی تھی۔ (صحیح مسلم، الإیمان، باب الإسراء برسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إلی السمٰوات وفرض الصلوات، حدیث:162)
(3) پچاس نمازوں کا حکم تبدیل کرکے پانچ کردینا اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت ہے اور مسلمانوں پر اللہ کا احسان عظیم ہے اس احسان کا شکر صرف اسی طرح ادا کیا جا سکتا ہے کہ پانچوں نمازیں پابندی سے اور پورے آداب کا لحاظ رکھ کر بروقت ادا کی جایئں۔
(4) پانچ نمازوں کو پچاس قرار دے کر فرمایا۔ کہ میرا فرمان تبدیل نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خود اسی کا قانون ہے کہ صحیح انداز سے خلوص کے ساتھ کی ہوئی نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا لکھا جاتا ہے۔ ارشاد ہے۔ ﴿مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا﴾ (الانعام:160) جو نیکی لے کر حاضر ہوا اس کا دس گنا (بدلہ) ملےگا
(5) آخری بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید تخفیف کی درخواست کرنے سے اجتناب فرمایا۔ کیونکہ پانچ پر پچاس کے ثواب کی خوشخبری میں یہ ارشاد تھا کہ اب مزید تخفیف نہیں کی جائے گی۔