قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ)

حکم : صحیح 

1588. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ «لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ» . فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ، فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ، وَمَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا الصَّبِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُوحُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ، قَالَ: حَسِبْتُهُ قَالَ: كَأَنَّهَا شَنَّةٌ، قَالَ: فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الرَّحْمَةُ الَّتِي جَعَلَهَا اللَّهُ فِي بَنِي آدَمَ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ»

مترجم:

1588.

حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی ایک صاحب زادی (زینب ؓا) کا ایک بیٹا (علی بن ابو العاص بن ربیع ؓ) حالت نزع میں تھا۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو پیغام بھیجا کہ تشریف لائیں۔ نبی ﷺ نے پیغام بھیجا کہ ( زینب‬ ؓ ک‬و کہہ دیں:) ’’اللہ ہی کا ہے جو وہ لے لے اور اسی کا ہے جو وہ دے دے اور اس کے پاس ہر چیز کی ایک مدت مقرر ہے، اس لیے (زینب کو چاہیے کہ) وہ صبر کریں۔ اور اللہ سے ثواب کی امید رکھیں ۔‘‘ انہوں نے قسم دی (کہ نبی ﷺ ضرور تشریف لائیں۔) چنانچہ رسول اللہ ﷺ اٹھ کھڑے ہوئے آپ کے ساتھ مَیں بھی تھا اور معاذ بن جبل، ابی کعب اور عبادہ بن صامت ؓ بھی روانہ ہوئے، جب ہم ان کے ہاں پہنچے تو بچے کو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچایا گیا جب کہ بچے کی جان اس کے سینے میں تھی (سانس اکھڑ چکا تھا معلوم ہوتا تھا آخری وقت ہے) راوی نے غالباً یہ بھی کہا: یوں لگتا تھا کہ جیسے پرانی مشک ہے (جس طرح اس میں پانی حرکت کرتا ہے۔ اس طرح سانس مشکل سے آ رہا تھا) رسول اللہ ﷺ اشک بار ہوگئے، عبادہ بن صامت ؓ نے (تعجب سے) کہا: اللہ کے رسول! یہ کیا؟‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ وہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنی آدم میں رکھی ہے اور اللہ بھی اپنے ان بندوں پر رحم کرتا ہے جو(دوسروں پر) رحم کرنے والے ہوتے ہیں۔‘‘