تشریح:
(1) اس حدیث میں حکمت یعنی دانائی سے مراد حدیث کا علم ہے، قرآن مجید میں یہ لفظ اس مفہوم میں وارد ہے۔ ارشاد ہے: (وَيُعَلِّمُهُمُ الكِتٰـبَ وَالحِكمَةَ) (البقرۃ: 129) (حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی کہ اے اللہ! ان میں رسول مبعوث فرما، جو) ’’انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے۔‘‘
(2) اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی علیہ السلام کی یہ دعا قبول فرمائی اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کو علم تفسیر میں وہ بلند مقام ملا کہ انہیں امیر المفسرین کہا گیا۔ تفسیر ابن عباس قرآن کی مشہور تفسیر ہے جو بازار سے دستیاب ہو سکتی ہے۔
3) چھوٹے بچوں کو، خصوصاً جو بزرگوں کی خدمت کریں، دعا دینی چاہیے۔
(4) بچوں کے اظہار شفقت کے لیے سینے سے لگانا جائز ہے۔ بشرطیکہ لوگوں کے دلوں میں غلط قسم کے شکوک و شبہات پیدا ہونے کا خدشہ نہ ہو۔
(5) علم نافع کے حصول کی دعا ایک بہترین دعا ہے کیونکہ اس سے دنیا میں بھی عزت ملتی ہے اور آخرت میں بھی بلند درجات حاصل ہوتے ہیں۔