تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) ’’حضرت موسی علیہ السلام پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ مو سی علیہ السلام کو فرعون کی تباہی پر جو خوشی ہوئی اس میں ہم بھی شریک ہیں کیو نکہ یہ اللہ کی طرف سے شرک پر توحید کی فتح کا اظہار ہے اور صحیح توحید پر ہم مسلمان قا ئم ہیں نہ کہ تم یہودی، جو موسی علیہ السلام کی امت ہونے کا دعوی رکھتے ہیں کیونکہ تم نے تو اپنے مذہب میں اتنا شرک شامل کرلیا ہے کہ تم فرعو ن کے شرکیہ مذہب سے قریب تر ہو گے ہو
(2) شکر کے طو ر پر عبادت کرنا پہلی امتو ں میں بھی مشروع تھا ہماری شریعت میں بھی سجدہ شکر یا نما ز شکرانہ یا شکر کے طور پر روزہ رکھنا یا صدقہ دینا مشروع ہے ہماری شریعت کی عبادات سابقہ شریعتوں کی عبادات سے ایک حد تک مشابہت رکھنے کے باوجود ان سے روزے کے متعدد مسا ئل میں یہ امتیاز ملحوظ ہے۔ عا شورا کے روزے میں یہ امتیاز اس طرح قا ئم کیا گیا ہے کہ وہ لو گ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملا لینے کا حکم فرمایا اس کے لئے دن کی تعیین کی با بت حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث یہود کی مخالفت کرو ان سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو تو ضعیف ہے تاہم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے موقوفا مروی ہے۔ یہود کی مخالفت کرو نو، دس(10،9) محرم کا روزہ رکھو۔ علمائے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا بہتر اور راجع مو قف یہی کہ دس کے سا تھ نو کا روزہ رکھا جا ئے اگر نو کا روزہ نہ رکھ سکے تو مخالفت یہو د کے پیش نظر گیارہ کا روزہ بھی ان شاءاللہ مقبول ہو گا۔ واللہ اعلم ۔ مزید دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد:52/4)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه ابن خزيمة في
"صحيحه " بإسناد المصنف، وأخرجه الشيخان) .
إسناده: حدثنا زياد بن أيوب: ثنا هُشَيْم: ثنا أبو بشر عن سعيد بن جبير عن
ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه كما يأتي.
والحديث أخرجه ابن خزيمة (2084) ... بإسناد المصنف.
وأخرجه مسلم (3/149) من طريق يحيى بن يحيى: أخبرنا هُشَيْم... به.
وأخرجه هو، والدارمي (2/22) ، والبيهقي (4/289) ، وابن أبي شيبة
(3/56) عن شعبة: ثنا أبو بشر... به.
وتابعه عبد الله بن سعيد بن جبير عن أبيه... به (*) .
(*) لم يكمل الشيخ رحمه الله تخريجه. (الناشر) .