تشریح:
(١) اس سے اللہ کی صفت ضحك (ہنسنا) کا ثبوت ملتا ہے لیکن اللہ کی صفات پر ایمان رکھنے کے باوجود انہیں مخلوق کی صفات سے تشبیہ دینا جائز نہیں۔
(2) اللہ کا ہنسنا اس کی رضا مندی اور خوشنودی کا اظہار ہے اور رضا (خوشنودی) بھی اللہ کی ایک صفت ہے۔
(3) انسانوں کے انجام کا علم اللہ تعالیٰ کو ہے، بڑے سے بڑے مجرم کے بارے میں یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت سے نواز دے، اس لیے جب تک کسی شخص کی موت کفر پر نہیں ہوتی اس کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ اسے ہدایت نصیب نہیں ہو گی، لہذا اسے تبلیغ کرتے رہنا چاہیے۔
(4) اسلام قبول کرنے کی وجہ سے پہلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، اس لیے دوسرے آدمی کو ایک مومن کے قتل کے باوجود جہنم کی سزا نہیں ملی۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 3 / 63 :
أخرجه مالك ( 2 / 17 ) و عنه البخاري ( 3 / 210 ) و النسائي ( 2 / 63 )
و البيهقي في " الأسماء و الصفات " ( ص 467 ) ثلاثتهم عن مالك و مسلم
( 6 / 40 ) و اللفظ له و ابن خزيمة في " التوحيد " ( ص 152 ) من حديث الأعمش عن
أبي هريرة مرفوعا . و له عند مسلم و البيهقي طريق أخرى عنه ، و ستأتي بإذن
الله بلفظ " إن الله يضحك " رقم ( 2525 ) .