قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفَرَائِضِ (َبابٌ فِي ادِّعَاءِ الْوَلَدِ)

حکم : حسن 

2746. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ الدِّمَشْقِيُّ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ مُسْتَلْحَقٍ اسْتُلْحِقَ بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ مِنْ بَعْدِهِ فَقَضَى أَنَّ مَنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يَمْلِكُهَا يَوْمَ أَصَابَهَا فَقَدْ لَحِقَ بِمَنْ اسْتَلْحَقَهُ وَلَيْسَ لَهُ فِيمَا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنْ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ لَا يَمْلِكُهَا أَوْ مِنْ حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ وَلَا يُورَثُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ ادَّعَاهُ فَهُوَ وَلَدُ زِنًا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ كَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ يَعْنِي بِذَلِكَ مَا قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَبْلَ الْإِسْلَامِ

مترجم:

2746.

حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتےہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جس بچے کا نسب اس کے باپ کے مرنے کے بعد، یعنی جس کا وہ بچہ کہلاتا تھا ، اس سے ملانے کا دعویٰ کیا جائے، یعنی اس شخص کے مرنے کے بعد اس کے وارث اس بچے کا دعویٰ کریں (کہ وہ فوت ہونے والے کا بیٹا ہے، اس لیے ہم اس کے سرپرست ہوں گے، اور و ہ ہم میں شمار ہوگا) اس کا فیصلہ یہ ہے کہ جو بچہ اس لونڈی سے ہو جس سے ملاپ کے موقع پر وہ اس شخص (بچے کی باپ) کی ملکیت تھی تو وہ اس سے ملایا جائے گا جس نے (اپنے خاندان میں) ملانے کا دعوی کیا ہے۔ اور اسےاس ترکے میں سے کچھ نہیں ملے گا جو اس (کو ملانے) سے پہلے تقسیم ہوچکا۔ اور جو میراث ابھی تقسیم نہیں ہوئی تھی اس میں سے اسے حصہ ملے گا۔ اگر اس کے باپ نے اسے بیٹا تسلیم کرنےسے انکار کیا تھا جس کا وہ بیٹا کہلاتا ہے تو اسے اس کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا۔ اگر یہ بچہ اس لونڈی سے پیدا ہوا ہے جو مرنے والے کی ملکیت نہ تھی، یا اس آزادعورت سے پیدا ہوا ہے جس سے مرنے والے نے زنا کیا تھا تواسے اس (مرنے والے) سے نہیں ملایا جائے گا، نہ اسے وراثت دی جائےگی، اگرچہ وہ جس کا بیٹا مشہور ہے، اس نے اس کا دعویٰ کیا ہو (کہ یہ مجھ سے ہے) کیونکہ یہ ناجائز اولاد ہے۔ یہ اپنی ماں کے خاندان سے شمار ہوگا، وہ جو کوئی بھی ہوں، خواہ اس کی ماں آزاد ہو یا لونڈی۔‘‘ محمد بن راشد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:اس سے مراد وہ تقسیم ہے جو اسلام سے پہلے جاہلیت میں ہو چکی۔