قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ السِّلَاحِ)

حکم : صحیح الإسناد 

2807. حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى أَبِي أُمَامَةَ فَرَأَى فِي سُيُوفِنَا شَيْئًا مِنْ حِلْيَةِ فِضَّةٍ فَغَضِبَ وَقَالَ لَقَدْ فَتَحَ الْفُتُوحَ قَوْمٌ مَا كَانَ حِلْيَةُ سُيُوفِهِمْ مِنْ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَكِنْ الْآنُكُ وَالْحَدِيدُ وَالْعَلَابِيُّ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ الْقَطَّانُ الْعَلَابِيُّ الْعَصَبُ

مترجم:

2807.

حضرت سلیمان بن حبیب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم لوگ حضرت ابو امامہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہوں نے ہماری تلواروں کو کچھ چاندی سے مزین دیکھا تو ناراض ہوئے اور فرمایا: لوگوں (صحابۂ کرام ؓ) کو بڑی بڑی فتوحات حاصل ہوئیں، ان کی تلواریں تو سونے چاندی سے مزین نہیں تھیں لیکن (ان پر) سیسہ، لوہا اور علابی (لگاہوتا تھا۔) ابوالحسن قطان نے فرمایا: علابی پٹھے کو کہتے ہیں۔