تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) سند کے لحاظ سے عمر وبن شعیب کی حدیث کی حدیث زیادہ قوی ہے اگرچہ مکحول کی روایت بھی صحیح ہے اس لیے عمروبن شعیب نے حدیث کی قوت کی طرف توجہ دلائی۔
(2) عمر و بن شعیب کی حدیث کی سند تو قوی ہے لیکن یہ صحابی (عبد اللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ) کا فتوی ہے جب کہ مکحول کی حدیث مرفوع ہے، یعنی انھوں نے رسول اللہ ﷺ کا عمل پیش کیا ہے۔ اس کے بعد جب تک یہ حکم منسوخ ہونے کی واضح دلیل نہ ہواس پر عمل کرنا چاہیے۔ ہاں اگر رسول اللہﷺ کا خاصہ ہونے کی واضح دلیل مل جائے تو پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے قول کو اختیار کیا جا سکتا ہے لیکن یہاں ایسی کوئی دلیل نہیں۔ واللہ أعلم۔