تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) تنعیم ایک مقام ہے جو مکہ سے قریب ترین ہے۔ آج کل اسے مسجد عائشہ کہتے ہیں۔
(2) نبی اکرمﷺ تیرہ ذوالحجہ کو رمی جمرات سے فارغ ہوکر منی سے روانہ ہوئے اور وادی ابطح یعنی خیف بنی کنانہ میں ٹھہرے ۔اسی کو وادئ خصب بھی کہتے ہیں۔ رسول اللہﷺ نے اس دن ظہر عصر مغرب اور عشاء کی نمازیں اسی مقام پر ادا کیں۔ اور عشاء کے بعد کچھ آرام فرما کر مکہ مکرمہ تشریف لے گئےاور طواف وداع ادا فرمایا۔ (الرحیق المختوم ص:620)
(3) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے عمرہ کا احرام باندھا تھا لیکن عذر حیض کی وجہ سے عمرہ کیے بغیر حج کا احرام باندھنا پڑا۔ اس طرح کی صورت حال میں عمرے کے اعمال اد ا کیے بغیر حج اور عمرہ دونوں ادا سمجھے جاتے ہیں۔
(4) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی خواہش تھی کہ وہ باقاعدہ عمرہ بھی ادا کریں چنانچہ رسول اللہﷺ نے انہیں ان کے بھائی کے ساتھ عمرے کے لیے بھیج دیا۔ یہ رسول اللہﷺ کا اپنی زوجہ محترمہ سے حسن سلوک کا اظہار تھا۔
(5) تنعیم یا مسجد عائشہ کوئی میقات نہیں ہے۔ رسول اللہﷺ نے صرف حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی دل جوئی کے لیے ان کو وہاں سے احرام باندھ کر آ کر عمرہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس سے زیادہ سے زیادہ ایسی ہی (حائضہ) عورتوں کے لیے عمرے کی اجازت ثابت ہوتی ہے نہ کہ مطلقاً ہر شخص کے لیے وہاں سے احرام باندھ کر بار بار عمرہ کرنے کی جیسا کہ بہت سے لوگ وہاں ایسا کرتے ہیں اور اسے چھوٹا عمرہ قرار دیتے ہیں۔ یہ رواج یا استدلال بے بنیاد ہے۔
(6) حج کے بعد عمرہ کرنے سے حج تمتع نہیں بنتا بلکہ حج سے پہلے عمرہ کرنے سے حج تمتع بنتا ہے۔ پہلے عمرے کی وجہ سے قربانی دی گئی اس دوسرے عمرے کی وجہ سے کوئی قربانی نہیں دی گئی۔ نہ اس کا متبادل فدیہ روزوں کی صورت میں ادا کیا گیا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين؛ إلا حديث ابن سلمة فهو على شرط مسلم، وقد أخرجه في "صحيحه "، وأخرجه هو والبخاري من حديث غيره) . إسناده: حدثنا سليمان بن حرب قال: ثنا حماد بن زيد. (ح) وثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد- يعني: ابن سلمة-. (ح) وثنا موسى: ثنا وهيب عن هشام ابن عروة عن أبيه عن عائشة.
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين من الوجوه الثلاثة عن هشام بن عروة؛ غير حماد بن سلمة، فهو على شرط مسلم وحده، وقد أفرد المصنف لفظه قريباً بعد ثلاث روايات عنها، وفيه جملة مستنكرة عندي، كما سأبينه هناك إن شاء الله تعالى. والحديث أخرجه البخاري (1/331- 332 و 3/480- 481) ، ومسلم (4/28 - 29) ، وأحمد (6/191) من طرق عن هشام بن عروة... به. وكذلك أخرجه ابن ماجه (2/234) - بتمامه-، والنسائي- بعضه- (2/13)