تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) رسول اکرم ﷺ پہاڑوں کے دامن میں چٹانوں کے پاس ٹھہرے تھے۔
(2) حاجی کے لیے ضروری نہیں کہ عرفات میں اسی جگہ ٹھہرے جہاں رسول اکرم ﷺ ٹھہرے تھے بلکہ وادی عرفہ کو چھوڑ کر پورے میدان عرفات میں جہاں بھی جگہ ملے ٹھہر جائے۔
(3) ہماری شریعت میں حج کے احکام و مسائل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعت کے مطابق ہیں۔ اہل عرب نے ان میں جو تبدیلیاں کرلی تھیں یا جو بدعات ایجاد کرلی تھیں رسول اللہﷺ نےاپنے عمل سے ان کی اصلاح کرکے صحیح طریقہ سکھا دیا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وكذا قال الحاكم والذهبي، وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ") . إسناده: حدثنا ابن نُفَيْل: ثنا سفيان عن عمرو- يعني: ابن دينار- عن عمرو
ابن عبد الله بن صفوان عن يزيد بن شيبان.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال البخاري؛ غير عمرو بنعبد الله بن صفوان، وهو ثقة.
ويزيد بن شيبان صحابي معروف. وابن نفيل: اسمه عبد الله بن محمد بن علي بن نُفَيْلٍ الحَراني. والحديث أخرجه أحمد (4/137) : ثنا سفيان... به. وأخرجه الترمذي (883) ، والنسائي (2/45) ، وابن ماجه (2/237) ، والحاكم (1/462) من طرق أخرى عن سفيان بن عيينة... به. وقال الترمذي: " حديث حسن صحيح ". وقال الحاكم.
" صحيح الإسناد " ووافقه الذهبي.