٭لغوی معنی:الاضحية،لغت میں اس سے مراد وہ جانور ہےجسے ایام عید میں ذبح کیا جاتا ہے۔
٭اصطلاحی تعریف:(هي ذبح حيوان مخصوص بنية القرية غي وقت مخصوص) (الفقه الاسلامي وادلته :3/594) "قربانی سے مراد'قرب الہی کے حصول کے لیے ایک خاص وقت پر ایک مخصوص جانور کو ذبح کرنا ہے۔
قربانی کی مشروعیت:قربانی کا حکم 2 ہجری میں نازل ہوا۔اس کی مشروعیت قرآن وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔اللہ تعالی کا ارشاد ہے: (فصل لربك وانحر) (الكوثر :801/2)
"اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجیے۔"
حضرت انس نبی اکرم ﷺ کا اسوہ حسنہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
(ضحي النبي ﷺ بكبشين املحين اقرنين ) (صحيح البخاري ’الاضاحي’باب التكبير عند الذبح"حديث:5565’وصحيح مسلم’الاضاحي’باب استجاب استحسان الضحية۔۔ حديث:1966)نبی اکرم ﷺ نے دو چتکبرے سینگوں والے مینڈھے ذبح کیے۔"
مشروعیت قربانی کی حکمت:
1۔قربانی سے قرب الہی حاصل ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے ۔(فصل لربك وانحر) (الكوثر 108/2) "اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر۔"
2۔قربانی ہمارے جد امجد حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ کی سنت کا احیاء ہے۔
3۔قربانی سے فقراء اور مساکین کی مدد ہوجاتی ہے۔
4۔اللہ تعالی نے جانوروں کو ہمارے تابع کردیا ہے۔اس نعمت کا شکر ادا کرنے کیلئے قربانی کی جانی چاہیے۔
*قربانی کے بعض اہم احکام:
1۔قربانی کے لیے جانور کا (مسنه) (دودانتا) ہوناافضل ہے'یعنی جس کے دودھ کے دانت گر کر نئے دو دانت آگئے ہوں۔ (صحيح مسلم’الاضاحي’باب سن الاضحية’حديث:1963)
2۔قربانی میں عیب دار'مثلاً : کانا'بیمار'لنگڑا'نہایت لاغراور کان میں نقص والے جانور کو ذبح نہیں کرنا چاہیے۔(سنن ابي داؤد’الاضاحي’مايكره من الضحايا’حديث:٢٨-٢’ورواء الغليل :4/361/362)
3۔قربانی کا جانورنماز عید کے بعد ذبح کرنا چاہیے ورنہ قربانی نہیں ہوگی۔
4۔جانور کو ذبح کرتے وقت اسے قبلہ رخ کرنا چاہیے۔
5۔قربانی کے جانور کو خود ذبح کرنا افضل ہے۔
6۔قربانی کا گوشت خود کھانا'غرباء میں تقسیم کرنا اور اقرباء کو ہدیہ کرنا مستحب ہے۔
7۔قصاب کو گوشت اور کھال وغیرہ کی شکل میں اجرت نہیں دی جاسکتی۔
8۔ایک بکرا یا دنبہ پورے گھر والوں کی طرف سے کافی ہوتا ہے۔(سنن ابن ماجه’الاضاحي ’باب من ضحي بشاة عن اهله’حديث:3147 البتہ حصول ثواب کے لیے مزید جانور ذبح کرنا افضل ہے۔
9۔قربانی کی نیت کرنےوالا ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعدبال اور ناخن نہ اتروائے بلکہ قربانی والے دن جانور ذبح کرنے کے بعد اتروائے۔(صحيح مسلم ’الاضاحي’باب نهي من دخل عليه عشر ذي الحجة۔۔۔حديث:1977)
ذبح کرتے وقت درج ذیل دعا پڑھنی چاہیے: (اني وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض علي ملة ابراهيم حنيفاً وما انا من المشركين’ان صلاتي و نسكي و محياي ومماتي لله رب العلمين’لاشريك له وبذلك امرت وانا من المسلمين’اللهم منك ولك عن محمد وامته بسم الله والله اكبر) (مسند احمد:3/ 375’وسنن ابي داؤد’الضحايا’باب ما يستحب من الضحايا’حديث:2795)واللفظ له) دعا میں مذکور الفاظ (عن محمد و امته) كے بجائےاپنا اوع اہل وعیال کا نام لے یا جس کی طرف سے ذبح کر رہا ہے اس کا نام لے۔