قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ (بَابُ الْجَمْعِ بَيْنَ السَّمْنِ وَاللَّحْمِ)

حکم : ضعیف 

3361. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَرْحَبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْهِ عُمَرُ، وَهُوَ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَأَوْسَعَ لَهُ عَنْ صَدْرِ الْمَجْلِسِ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ، فَلَقِمَ لُقْمَةً، ثُمَّ ثَنَّى بِأُخْرَى، ثُمَّ قَالَ: «إِنِّي لَأَجِدُ طَعْمَ دَسَمٍ، مَا هُوَ بِدَسَمِ اللَّحْمِ» فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنِّي خَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ أَطْلُبُ السَّمِينَ لِأَشْتَرِيَهُ، فَوَجَدْتُهُ غَالِيًا، فَاشْتَرَيْتُ بِدِرْهَمٍ مِنَ الْمَهْزُولِ، وَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِدِرْهَمٍ سَمْنًا، فَأَرَدْتُ أَنْ يَتَرَدَّدَ عِيَالِي عَظْمًا عَظْمًا، فَقَالَ عُمَرُ: «مَا اجْتَمَعَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ، إِلَّا أَكَلَ أَحَدَهُمَا، وَتَصَدَّقَ بِالْآخَرِ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: خُذْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَنْ يَجْتَمِعَا عِنْدِي، إِلَّا فَعَلْتُ ذَلِكَ، قَالَ: «مَا كُنْتُ لِأَفْعَلَ»

مترجم:

3361.

حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے، وہ کھانا کھا رہے تھے کہ حضرت عمر ؓ تشریف لے آئے۔ انہوں نے مجلس کے احترام والے مقام پر انہیں جگہ دی۔ (حضرت عمر بیٹھ گئے اور کھانا شروع کرتے ہوئے ) فرمایا: بسم اللہ ، پھر ہا تھ بڑھا کر ایک لقمہ لیا، پھردوسرا لقمہ لیا، پھرفرمایا: مجھے چکنائی کا مزا محسوس ہو رہا ہے۔ اور یہ چکنائی گوشت کی چکنائی گوشت چکنائی نہیں (گوشت میں تھوڑی بہت چربی ہوا کرتی ہے۔) حضرت عبداللہ نے عرض کیا: امیر المومنین! میں فربہ (جانورکے) گوشت کی تلاش میں، اسے خریدنے بازار گیا۔ مجھے وہ مہنگا محسوس ہوا۔ میں نے ایک درہم کا دبلے (جانور کے گوشت) میں سے خرید لیا (جس میں چربی نہیں تھی ۔) اور اس پر ایک درہم کا گھی ڈال لیا۔ میں چا ہتا تھا کہ میرے بچوں کو ایک ایک ہڈی مل جائے۔ حضرت عمر نے فرمایا: رسول اللہﷺکے پاس جب بھی یہ دونوں چیزیں (گوشت گھی) جمع ہو جاتی تھیں، آپﷺ ان میں سے ایک تناول فرماتے تھے اور دوسری صدقہ کر دیتے تھے۔ حضرت عبداللہ ؓ نے کہا: اے امیر المومنین! (اب تو) تناول فرمائیے (آئندہ) جب بھی میرے پاس جب بھی یہ دونوں جمع ہوں گے‘میں بھی اسی طرح کیا کروں گا۔ حضرت عمر نے فرمایا میں نہیں کھاؤں گا۔