تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) اگر آدمی کے پاس کوئی نوک دار چیز ہو تو دوسروں کے کے پاس سے گزرتے ہوئے احتیاط سے کام لینا چاہیے کہ نادانستہ طور پر کسی کو نہ لگ جائے۔
(2) نصال (پیکان) سے مراد تیر کا وہ نو کیلا حصہ ہے جو لو ہے کا بنا ہوا ہوتا ہے اور شکار کو لگ کر اسے زخمی کرتا ہے۔
(3) تیز چھری اور قینچی وغیرہ کی نوک بھی کسی کو چبھ سکتی ہے۔ گدھا گاڑی، بیل گاڑی، یا ٹرک وغیرہ پر لدا ہوا سامان بھی اگر اس قسم کا ہو کہ کسی گزرنے والے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو سکتا ہو تو لازمی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔
(4) رائفل، گن اور کلا شنکوف وغیرہ لوڈ کر کے نہیں رکھنی چاہیے، نہ اس حالت میں انہیں لے کر بازار، مسجد یا ایسی جگہ جانا چاہیے جہاں لوگ جمع ہوں تا کہ اتفاقی طور پر حا دثہ نہ ہو جائے۔
(5) حدیث کے آخر میں یہ جملہ ہے: (قال نعم) بعض علماء نے ترجمہ کرتے وقت اسے صحابی کا قول سمجھ کر ترجمہ کیا ہے: ’’وہ بولا بہت خوب‘‘ یا ’’اس نے کہا: بہت اچھا۔‘‘ اصل میں یہ حضرت عمر و بن دینار رحمہ اللہ کا کلام ہے کہ جب ان سے ان کے شاگرد سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے کہا: آپ نے حضرت جابر ؓ سے یہ حدیث سنی ہے؟ تو عمرو بن دینار نے فرمایا: ہاں (سنی ہے۔) یہ روایت حدیث کا ایک طریقہ ہے کہ شاگرد حدیث پڑھ کر استاد کو سنائے اور استاد تصدیق کرے کہ یہ حدیث اسی طرح ہے۔ اسے محدثین کی اصطلاح میں ’’عرض‘‘ کہتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم بإسناد
المؤلف، وهو والبخاري مختصراً) .
إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: حدثنا الليث عن أبي الزبير عن جابر.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ وأبو الزبير- وإن كان
معروفاً بالتدليس-؛ فإن الليث- وهو ابن سعد- إنما روى عنه ما صَرحَ فيه
بالتحديث، كما هو معروف في ترجمته.
والحديث أخرجه مسلم (2614) ... بإسناد المؤلف ومتنه.
ثم أخرجه هو، وأحمد (3/350) من طرق أخرى عن الليث... به.
وتابعه عمرو بن دينار عن جابر... به نحوه: أخرجه البخاري (رقم 239-
مختصري للبخاري) ، ومسلم والنسائي في " المساجد "، والدارمي (1/152 و 326) ،
وابن ماجه (3777) ، والبيهقي (8/23) ، وأحمد (8/303) من طرق عنه.