قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْفِتَنِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ)

حکم : حسن 

4010. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: لَمَّا رَجَعَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَاجِرَةُ الْبَحْرِ، قَالَ: «أَلَا تُحَدِّثُونِي بِأَعَاجِيبِ مَا رَأَيْتُمْ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ؟» قَالَ فِتْيَةٌ مِنْهُمْ: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَرَّتْ بِنَا عَجُوزٌ مِنْ عَجَائِزِ رَهَابِينِهِمْ، تَحْمِلُ عَلَى رَأْسِهَا قُلَّةً مِنْ مَاءٍ، فَمَرَّتْ بِفَتًى مِنْهُمْ، فَجَعَلَ إِحْدَى يَدَيْهِ بَيْنَ كَتِفَيْهَا، ثُمَّ دَفَعَهَا فَخَرَّتْ عَلَى رُكْبَتَيْهَا، فَانْكَسَرَتْ قُلَّتُهَا، فَلَمَّا ارْتَفَعَتِ الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: سَوْفَ تَعْلَمُ يَا غُدَرُ إِذَا وَضَعَ اللَّهُ الْكُرْسِيَّ، وَجَمَعَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ، وَتَكَلَّمَتِ الْأَيْدِي وَالْأَرْجُلُ، بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ، فَسَوْفَ تَعْلَمُ كَيْفَ أَمْرِي وَأَمْرُكَ عِنْدَهُ غَدًا، قَالَ: يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَتْ، صَدَقَتْ كَيْفَ يُقَدِّسُ اللَّهُ أُمَّةً لَا يُؤْخَذُ لِضَعِيفِهِمْ مِنْ شَدِيدِهِمْ؟»

مترجم:

4010.

حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب سمندر کا سفر طے کرنے والے مہاجر رسول اللہﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے فرمایا: کیا تم لوگ مجھے وہ عجیب باتیں نہیں بتاؤ گے جو تم نے حبشہ کے ملک میں دیکھیں؟ ان میں سے کچھ نوجوان افراد نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسولﷺ! (ہم سنائیں گے) ایک بار ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس سے ان کی ایک راہب بڑھیا گزری جس نے سر پر پانی کا مٹکا اٹھایا ہوا تھا۔ وہ ان میں سے ایک جوان (لڑکے) کے پاس سے گزری تو اس نے اس (راہبہ) کے کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھ کر اسے دھکا دے دیا۔ وہ گھٹنوں کے بل گری۔ اس کا مٹکا ٹوٹ گیا۔ جب وہ اٹھی تو اس (شریر لڑکے) کی طرف مڑکر بولی: ارے دھوکے باز! تجھے تب پتہ چلے گا جب اللہ تعالیٰ (حشر کے میدان میں) کرسی رکھے گا اور تمام پہلوں اور پچھلوں کو جمع کریگا اور (انسانوں کے) ہاتھ اور پاؤں ان کے عملوں کی گواہی دیں گے۔ پھر تجھے پتہ چلے گا کہ کل (قیامت کو) اس (اللہ) کے پاس میرا تیرا معاملہ کیسے طے ہوتا ہے؟ راوی نے کہا: اللہ کے رسولﷺ نے (یہ واقعہ سن کر) فرمایا: اس نے سچ کہا۔ اس نے سچ کہا۔ اللہ تعالیٰ اس قوم کو کیونکر پاک کرے گا جن میں طاقت ور سے کمزور کو حق نہیں دلوایا جاتا؟